پاکستان

پشاور خود کش حملے کی تحقیقات کیلئے 2 جے آئی ٹیز تشکیل

ایک جے آئی ٹی میں انٹیلیجنس افسران بھی شامل ہیں جو سہولت کاری کرنے والوں کو تلاش کریں گے۔

حکومت خیبرپختونخوا نے پشاور کی مسجد میں ہوئے دھماکے پر 2 علیحدہ ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو اس بات کی تحقیقات کریں گی کہ انتہائی محفوظ علاقے پولیس لائنز پشاور میں بمبار کی رسائی کس طرح ہوئی جہاں حساس تنصیبات موجود ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ 97 پولیس اہلکاروں اور 3 شہریوں کی جانیں گئیں جبکہ حملے کے نتیجے میں 216 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 27 کی حالت تشویشناک ہے۔

تاہم مقامی ذرائع کے مطابق زخمیوں کی تعداد 221 ہے جن میں سے 55 لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے 7 انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں اور شہریوں کے کم از کم 600 سے 700 خاندان پولیس لائنز کے اندر رہائش پذیر ہیں اور شبہ ہے کہ اندر سے کسی نے حملے کے لیے سہولت کاری فراہم کی ہے۔

وزیر داخلہ نے تصدیق کی کہ حملہ خود کش دھماکا تھا اور کہا کہ بمبار کا سر اور دیگر اعضا مل گئے ہیں۔

قبل ازیں خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سیکیورٹی میں خامی کے نتیجے میں حملہ ہوا جس کی تفتیش سٹی پولیس چیف کررہے ہیں جبکہ ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں انٹیلیجنس افسران بھی شامل ہیں جو سہولت کاری کرنے والوں کو تلاش کریں گے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش کے دعووں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس اس طرح کے ’مبالغہ آرائی‘ پر مشتمل دعووں پر بھروسہ نہیں کرتی۔

دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عوام کو حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے، شہدا اور زخمیوں کے خاندانوں کو ہر ممکن تعاون و مدد فراہم کی جائے گی، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہدا اور زخمیوں کے ورثا کو ہر ممکنہ مدد فراہم کی جائے گی اور معاوضے کی سمری بھی منظور کی جاچکی ہے۔

دوسری جانب پورے دن پر محیط ریسکیو آپریشن منگل کی دوپہر 2 بجے اختتام کو پہنچ گیا، ترجمان بلال فیضی نے ڈان کو بتایا کہ منگل کے روز رات ایک بجے سے دوپہر 2 بجے کے درمیان 27 لاشیں برآمد کی گئیں۔

خیال رہے کہ پیر کے روز نماز ظہر کے دوران پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں ہوئے خود کش حملے کے نتیجے میں 100 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔