آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع ہوتے ہی ایل پی جی مہنگی، بجلی کے نرخ بڑھانے کا فیصلہ
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کے پہلے روز حکومت نے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ کردیا اور اب سے اگست تک کے لیے بجلی کے نرخ 6 روپے فی یونٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ 16 فیصد بڑھانے، مرکزی بینک کے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کے اضافے اور ایکسچینج ریٹ کیپ ہٹانے کے بعد کہ جس کے سبب روپے کی قدر میں 14 فیصد کمی ہوئی، کے بعد اب یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔
تاہم پھر بھی پاکستان کے لیے آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں دورہ کرنے والا وفد 20 سے 25 کھرب کے مشکل مالیاتی فرق کو پورا کرنے کے لیے مضبوط اور سخت اقدامات پر اٹل ہے۔
اجلاس سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسحٰق ڈار اور خرم دستگیر کی سربراہی میں وزارت خزانہ اور توانائی سے ملاقاتوں میں مشن کے اراکین کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا کہ ’آپ کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے‘۔
آئندہ چند روز کے دوران اخراجات میں کٹوتیوں اور آمدنی کے اقدامات پر تکنیکی بات چیت کی جائے گی۔
دونوں فریقین مذاکرات کے جمعے تک جاری رہنے والے پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کا غور و خوص کریں گے جس کے بعد 9 فروری آئندہ ہفتے کے اختتام تک پالیسی کی سطح کے اہم مذاکرات ہوں گے۔
وزارت خزانہ اور توانائی نے 30 جون 2022 تک کے 22 کھرب 53 ارب روپے کے گردشی قرض کی بنیاد پر ’ریوائزڈ سرکلر ڈیٹ مینیجمنٹ پلان‘ کو حتمی شکل دی ہے، بجلی کی پیداواری کمپنیوں کو واجب الادا رقم پہلے ہی ساڑھے 12 کھرب روپے سے تجاوز کرچکی ہے۔
اس پلان کے تحت حکومت موجودہ مالی سال کے دوران 9 کھرب 52 ارب روپے مالیت کے قرضوں پر کام کرے گی جس میں 6 کھرب 75 ارب روپے کی اضافی سبسڈیز بھی شامل ہیں۔
گزشتہ سال سے زیر التوا سہ ماہی ایڈجسمنٹ کے علاہ بنیادی ٹیرف میں اضافہ کر کے صارفین سے 2 کھرب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت فروری تا مارچ تک پہلی سہ ماہی کے دوران توانائی کی قیمت میں 3 روپے 21 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کرے گی جس کے بعد مارچ سے مئی کے عرصے میں 70 پیسے کا اضافہ جبکہ جون سے اگست تک کی سہ ماہی کے دوران ایک روپے 64 پیسے فی یونٹ بڑھائے جائیں گے، یوں اگست تک 80 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں 90 ارب روپے مؤخر کردہ فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کی ریکوری اور پاور ہولڈنگ کمپنیوں میں موجودہ قرضوں کے مارک اپ کے ذریعے وصول کیے جائیں گے۔