پاکستان

پشاور: پولیس لائنز کے قریب مسجد میں دھماکا، 59 افراد شہید، 157 زخمی

کالعدم ٹی ٹی پی نے ذمہ داری قبول کرلی، دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، امدادی کام جاری ہے، سی سی پی او پشاور
| |

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں 59 افراد شہید اور 157 زخمی ہوگئے جبکہ مزید اموات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 59 ہوگئی ہے اور 157 افراد کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے پشاور دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا اور کل پورے صوبے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

وزیراعلیٰ اعظم خان نے کہا کہ صوبائی حکومت شہدا کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے، صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

کمشنر پشاور ریاض محسود نے دھماکے سے متعلق کہا کہ مسجد کے اندر ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے ڈان کو بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ہسپتال کی جانب سے دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کی فہرست جاری کردی گئی ہے، جن میں سے دو کی شناخت نہیں ہوسکی۔

فہرست کے مطابق امام مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی شہید ہوگئے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

سرکاری خبرایجنسی ’اے پی پی‘ نے ابتدائی طور پر رپورٹ کیا تھا کہ پشاور کی مسجد میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا۔

کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) پشاور محمد اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی، متعدد جوان اب بھی ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور امدادی کاموں میں مصروف رضاکار انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت سے متعلق ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، بارود کی بو آرہی ہے، تحقیققات جاری ہیں، جائزہ لینے کے بعد وجہ کی تصدیق ہوسکے گی۔

اعجاز خان نے کہا کہ دھماکے کے وقت وہاں 300 سے 400 کے درمیان پولیس اہلکار موجود تھے، سی سی پی او نے کہا کہ بظاہر ہے یہ ہی لگتا ہے کہ کہیں سیکورٹی میں کوتاہی ہوئی۔

سینئر عہدیدار نے بتایا کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جب کہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کام جاری ہے، میری خاص کر پشاور کے عوام سے اپیل ہے کہ ہسپتال میں جا کر خون کے عطیات دیں۔

گورنر غلام علی نے پشاور کے شہریوں سے درخواست کی کہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں جو کہ صوبے کی پولیس پر احسان ہوگا اور امید ہے کہ پشاور کے نوجوان خون دینے کے لیے ہسپتال پہنچیں گے۔

پشاور میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور بحیثیت مسلمان مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران ہونے والے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی پشاور اور ملحقہ علاقوں میں موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ ایل آر ایچ پہنچیں اور زخمیوں کو خون کے عطیات دیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو ہدایت کی کہ خودکش حملے میں زخمیوں کی جان بچانے کے لیے خون کے عطیات دیں۔

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ’او۔نیگیٹو‘ خون کے حامل عوام، طالب علم اور پارٹی کارکنان سے اپیل ہے کہ فی الفور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور پہنچیں اور قیمتی انسانی جانیں بچانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔

وزیراعظم شہباز شریف پشاور پٌہنچ گئے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف پشاور پہنچ گئے۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم کو پشاور پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے تمام تر پہلؤوں پر بریفنگ دی جائے گی۔

مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت بھی کریں گے۔

اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف پشاور کے لیے روانہ ہوگئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم کو پشاور پولیس لائنز مسجد میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے تمام تر پہلووں پر بریفنگ دی جائے گی اور وزیراعظم دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت بھی کریں گے‘۔

’دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ منہدم ہوگیا‘

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے تاحال تعین نہ ہوسکا کہ آیا بم مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا یا خود کش حملہ تھا اور حملے کی ذمہ داری بھی کسی نے قبول نہیں کی۔

جائے وقوع پر موجود ڈان کے رپورٹر نے بتایا کہ دھماکا دوپہر تقریباً ایک بج کر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کا حصہ منہدم ہوگیا اور کئی افراد ملبے تلے دب گئے، ان میں سے اکثر وہ لوگ تھے جو نماز کے دوران اگلی صفوں پر کھڑےتھے۔

ٹی وی چینلز میں نشر کی گئیں ویڈیوز میں لوگوں کو مسجد کی منہدم عمارت کے اطراف کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ، کور کمانڈر اور اہم دفاعی تنصیبات کی طرف جانے والے راستے بند کردیے گئے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ وضو کر رہے تھے کہ اسی دوران زور دار دھماکا ہوا اور اس کے نتیجے میں باہر گلی میں گرگیا، میرے کان بند ہوگئے تھے اور میں بے ہوش ہوگیا تھا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ مسجد سے متصل عمارت کی کھڑکیاں بھی دھماکے کی شدت کے باعث ٹوٹ گئیں۔

اے ایف پی کو 47 سالہ پولیس اہلکار شاہد علی نے بتایا کہ امام کی جانب سے نماز شروع کرنے کے چند سیکنڈز کے بعد دھماکا ہوا، میں نے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا اور اسی دوران میں اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ نکلا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے کانوں میں لوگوں کی چیخیں اس وقت بھی سنائی دے رہی ہیں جہاں لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کر رہے تھے۔

دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔

دھماکے کے بعد پولیس، فوج اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا جب کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

اظہار مذمت

وزیراعظم شہبازشریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں،پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے، وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔

وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بیان میں پشاور میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی اور عام انتخابات سے قبل دہشت گردی کے واقعات معنی خیز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،نیشنل ایکشن پلان ہی دہشت گردوں کا علاج ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کارکن اور عہدے دار خون کے عطیات دے کر زخمیوں کی جان بچائیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کون لوگ ہیں، ان کا دین سے کیا تعلق ہے؟ دہشت گرد مسجد کی پہلی صف پر کھڑا تھا، افغانسان کی نئی حکومت کے بعد دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا، اس حوالے سے حکومت اقدامات کررہی ہے۔

نجی نیوز چینل ’جیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ نماز کے وقت کسی کو روکا نہیں جاسکتا، ناحق خون بہایا جائے اور نمازیوں کا خون بہایا جائے تو ہمارے مذہب کا چہرہ مسک ہوتا ہے، دنیا کیا سوچے گی ہم اپنی آبادی میں دہشت گردی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ دہشت گردی کا شکار مسلمان مملک ہوئے ہیں، اس قسم کے واقعات ہمارے دین، اسلامی دنیا کوبدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا، ساتھ میں شہریوں کو بھی نقصان ہوا، گزشتہ چند سالوں میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، صوبے میں امن کو بحال کیاجائے گا، خوش آئند بات ہے کہ سوات، باجوڑ میں اس کے خلاف باہر نکلے ہیں، ابھی تک میرے علم میں نہیں کہ کسی نے واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، ہم چاہتے ہیں افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو لیکن طالبان ہیں ملک کا امن تباہ کرنے کے لیے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ افغانستان اور پاکستان مل کر پوری قوت کے ساتھ دہشت گرد ختم کریں، اس میں دونوں مملک کا فائدہ ہے ورنہ سب لوگ آگ کی لپیت میں آجائے گے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ پر دل غمزدہ ہے، انہوں نےجاں بحق اور زخمیوں ہونے والوں کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا اوراللہ تعالیٰ سے شہداکے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی ۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے پولیس لائن پشاور کی مسجد میں دورانِ نماز دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کےساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے لازم ہےکہ ہم اپنی انٹیلی جنس میں بہتری لائیں اور اپنی پولیس کومناسب انداز میں ضروری ساز و سامان سےلیس کریں۔

پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ پشاور پولیس لائنز مسجد میں دھماکا قابل مذمت ہے، حملہ آور کو صوبائی دارالحکومت کے مرکزی علاقے رسائی ملی جو بدقسمتی سے انٹیلی جنس کی ایک اور ناکامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس دہشت گردوں کے خلاف اور خاص کر شہری علاقوں میں دفاع کے لیے صف اول پر کھڑے ہوتے ہیں، انہیں ہتھیار سمیت بہتر وسائل کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں بھی دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا گیا۔

ٹوئٹر میں جاری بیان میں کہا گیا کہ ’امریکا ہر طرز کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے‘۔

اسلام آباد اور سندھ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ

پشاور میں دھماکے کے بعد اسلام آباد پولیس نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے دارالحکومت میں ’سیکیورٹی ہائی الرٹ‘ رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے، سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جارہی ہے، اہم ناکہ جات اور عمارتوں پر اسنائپرز تعینات کر دیے گئے ہیں، اسلام آباد کیپیٹل پولیس تھرمل امیجنگ کی صلاحیت سے لیس ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری دوران سفر اپنے شناختی دستاویزات ہمراہ رکھیں، شہری دوران چیکنگ پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

دوسری جانب آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی جانب سے بھی پشاور دھماکے کے بعد صوبے میں ریڈ الرٹ جاری کردیا۔

صوبائی پولیس سربراہ نے کہا کہ ’مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر اہم مذہبی مقامات پر سیکیورٹی کے انتظامات مضبوط کرنا چاہیے‘۔

غلام نبی میمن نے پولیس کو ہدایت کی کہ پیٹرولنگ اور جامع تلاشی میں اضافہ کریں اور کہا کہ نگرانی اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن ہونی چاہیے۔

ڈالر کی اونچی اڑان جاری، انٹربینک میں 7 روپے مزید مہنگا ہوگیا

جوکووچ 10واں آسٹریلین اوپن ٹائٹل جیتنے میں کامیاب، نڈال کا 22گرینڈ سلیم کا ریکارڈ برابر

جسامت پر طعنے ملنے کے بعد ٹی وی پر کام نہ کرنے کا سوچا تھا، صنم جنگ