امریکا: پولیس تشدد سے سیاہ فام شہری کی ہلاکت، خصوصی پولیس یونٹ غیر فعال کردیا گیا
امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس میں پولیس اہلکاروں کے بہیمانہ تشدد سے ہلاک سیاہ فام شہری کے واقع کے بعد انتظامیہ نے خصوصی پولیس یونٹ کو غیر فعال کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس میں 29 سالہ سیاہ فام شہری ٹائر نکولس کی دل دہلا دینے والی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انتظامیہ نے واقع میں ملوث خصوصی پولیس یونٹ کو غیر فعال کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں پانچ پولیس اہلکاروں کو 29 سالہ ٹائر نکولس کو مسلسل لاتیں اور مکے مارتے دیکھا جا سکتا ہے جس میں نوجوان اپنی والدہ کو پکارتا ہے۔
انتظامیہ نے کہا کہ اسکارپین کے نام سے مشہور اہلکاروں کے خصوصی یونٹ کو غیر فعال کردیا گیا ہے جس کا آغاز 2021 میں جرائم کی زد میں آنے والے علاقوں سے غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کیا گیا تھا۔
میمفس پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسکارپین یونٹ کو مستقل طور پر غیر فعال کرنا سب کے بہترین مفاد میں ہے، جس کا مطلب ہمارے پڑوس میں امن کی بحالی کے لیے اسٹریٹ کرائمز آپریشن کرنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نوجوان سے پیش آنے والے واقع کے بعد سیکڑوں مظاہرین شہر کے سٹی ہال کے سامنے بارش میں جمع ہو کر نعرے لگا رہے تھے جنہوں نے پولیس میں اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے نوجوان کے ساتھ انصاف اور امن کے نعرے لگائے۔
ایک موقع پر ایک پولیس کار کو مظاہرین نے گھیر لیا اور گاڑی کے سامنے مشتعل نعرے لگائے۔
واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں پر قتل، اقدام قتل، تشدد اور اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے اور عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے ایک روز بعد میمفس کے محکمہ پولیس نے باڈی-وارن کیمرے کی فوٹیج آن لائن پوسٹ میں جاری کی۔ تاہم نوجوان 10 جنوری کو ہلاک ہوگیا تھا۔
ایک اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس افسران ٹائر نکولس پر مسلسل تشدد کررہے ہیں، 2 افسران سیاہ فام شہری کو پکڑ کر کھڑے ہیں جبکہ تیسرا پولیس افسر مکے ماررہا ہے اور چوتھے پولیس اہلکار کو لاٹھی کا استعمال کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
نوجوان کی والدہ رو وان ویلز نے سی این این کو بتایا کہ پولیس نے اسے نازک جگہ پر مارا تھا جس کی وجہ سے بیٹے کی جسم پرتشدد کے نشانات تھے، اس کا سر خربوزے کی طرح پھولا ہوا تھا اور اس کی گردن سوجن کی وجہ سے پھٹ رہی تھی۔
پولیس تشدد پر بنائے گئے میپنگ کے مطابق جارج فلائیڈ کی موت اور 2020 میں اس کے نتیجے میں ہونے والے مظاہروں کے بعد پولیس میں اصلاحات کے لیے ملک گیر مطالبات کے باوجود پولیس کے ساتھ بات چیت کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2022 میں 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جہاں 1,186 ہلاکتیں ہوئیں۔