سنگاپور: امتحانات میں نقل کرانے کے اسکینڈل میں ملوث خاتون کے انٹرپول سے وارنٹ جاری
سنگاپور میں طلبہ کو موبائل اور ہیڈ فونز کے ذریعے امتحان میں نقل کرانے کے اسکینڈل میں ملوث ایک خاتون کی گرفتاری کے لیےانٹرپول نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق انٹرپول نے سنگاپور میں طلبہ کو امتحانات میں نقل کرانے کے اسکینڈل میں ملوث 57 سالہ خاتون پو یان نائی کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے جبکہ ان کے تین دیگر ساتھی پہلے ہی جیل میں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مقامی ٹیوشن سینٹر کی سابق پرنسپل پوہ یان نائی کو گزشتہ برس ستمبر میں چار سال سزا سنائی جانی تھی مگر وہ خود کو پیش ہونے میں ناکام رہیں جس کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ سنگاپور چلی گئی ہیں۔
سٹی اسٹیٹ کی پولیس نے گزشتہ نومبر میں خاتون کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے تھے جبکہ انہوں نے اگلے ماہ انٹرپول کے ریڈ وارنٹس کے لیے درخواست دی اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات کی درخواست دی تھی۔
خیال رہے کہ یہ اسکینڈل اکتوبر 2016 میں داخلہ امتحانات کے دوران سامنے آیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق خاتون پوہ یان نائی کا زیوس ایجوکیشن سینٹر 17 سے 20 سال کی عمر کے 6 طالب علموں کو ٹیوشن کی سہولت فراہم کرتا تھا تاکہ وہ اپنے امتحانات پاس کرنے اور پولی ٹیکنک کے نام سے مشہور مقامی ووکیشنل کالجوں میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔
رپورٹ کے مطابق ملزمہ خاتون کو فی طالب علم 8 ہزار ڈالر ادا کیے گئے تھے اور ساتھ ہی ایک ہزار ڈالر داخلہ فیس بھی لی گئی تھی لیکن اگر وہ پاس نہیں ہوئے تو رقم مکمل طور پر واپس ہونی تھی۔
رپورٹ کے مطابق تمام طلبہ چین سے تعلق رکھتے تھے جو کہ جلد کے رنگ کے ہیڈ فونز پہن کر مختلف مقامات پر پیپرز کے لیے بیٹھ گئے جن کو ملزمہ اور اس کے ساتھیوں نے موبائل فون اور بلوٹوتھ ڈیوائسز کے ذریعے امتحان میں نقل کرانے کا منصوبہ بنایا۔
خاتون کی سابق دوست تان جیا یان بھی نجی امیدوار کے طور پر امتحان کے لیے بیٹھی تھیں جس نے ٹیپ کے ذریعے اپنے سینے سے منسلک کیمرہ فون کے ساتھ بڑی چالاکی سے وہ پیپر فیس ٹائم کا استعمال کرتے ہوئے پوہ یان نائی، اس کی بھانجی فیونا پوہ اور ایک ملازم فینگ ریوین کو لائیو اسٹریم نشر کیا جو کہ ٹیوشن سینٹر میں موجود تھے اور پیپر تیار کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے بعد تینوں نے جوابات تیار کیے اور انہیں اپنے ہیڈ فون کے ذریعے طلبہ تک پہنچایا، ایک طالب علم نے کہا کہ لائیو اسٹریم کے لیے کہا گیا تھا کہ اگر میں انہیں واضح طور پر سنوں تو مجھے خاموش رہنا چاہیے اور اگر نہیں، تو مجھے کھانسنا چاہیے تھا۔
اس اسکینڈل کا پردہ فاش اس وقت ہوا تھا جب امتحان کے سپروائزر نے ایک طالب علم کی طرف سے غیر معمولی ٹرانسمیشن کی آوازیں سنی۔
طالب علموں میں سے ایک نے گواہی دی کہ اس پر ٹیوٹرز نے نقل کے لیے دباؤ ڈالا تھا اور مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور انہیں بتایا کہ وہ اس کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔