پاکستان

پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کیلئے پی ٹی آئی کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

آئین کے تحت اسمبلی تحلیل ہونے کے فوری بعد گورنر کو انتخابات کا اعلان کرنا ہوتا ہے لیکن 10دن گزر چکے مگر تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، درخواست

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

پی ٹی آئی نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور گورنر پنجاب کو بذریعہ سیکریٹری فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے تحت اسمبلی تحلیل ہونے کے فوری بعد گورنر کو انتخابات کا اعلان کرنا ہوتا ہے لیکن گورنر پنجاب تاریخ کا اعلان نہیں کر رہے جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا ہے کہ 10 دن سے زائد کا وقت گزر چکا ہے لیکن گورنر پنجاب کی جانب سے تاحال الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ گورنر اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، لہٰذا پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے گورنر کو ہدایات جاری کرے۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 سے 13 اپریل کے درمیان پنجاب اور 15 سے 17 اپریل کے درمیان خیبرپختونخوا میں انتخابات کے انعقاد کی تجویز دی تھی۔

الیکشن کمیشن اسی دوران قومی اسمبلی کی 93 نشستوں میں ضمنی انتخابات کرانے پر بھی غور کررہا ہے جو پی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کے بعد خالی ہوگئی تھیں۔

دوسری جانب ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وفاق میں حکمران اتحاد میں شامل تین بڑی سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں انتخابات اور قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشستوں پر آئندہ ضمنی انتخابات سمیت عام انتخابات سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت نے پنجاب اور خیرپختونخوا میں آئندہ انتخابات اور ملکی معاشی چیلنجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور دونوں صوبوں میں انتخابات کے ممکنہ التوا کے حوالے سے بھی بحث کی گئی۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو رات گئے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے جس کے 48 گھنٹے بعد 14 جنوری کو صوبائی اسمبلی ازخود تحلیل ہوگئی تھی۔

بعد ازاں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس کے اگلے روز ہی گورنر نے اس پر دستخط کردیے تھے اور صوبائی اسمبلی تحلیل ہوگئی تھی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی کی تعیناتی کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی نے بطور سیاسی جماعت اور اسد عمر نے بطور سیکریٹری جنرل درخواست میں استدعا کی ہے کہ محسن نقوی کو بطور نگران وزیر اعلی کام کرنے سے روکا جائے۔

سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ محسن نقوی کا بطور نگران وزیر اعلیٰ تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر آئینی قرار دیا جائے۔

تاریخ میں پہلی بار سونے کی قیمت 2لاکھ روپے سے تجاوز کر گئی

ایران: مسلح حملہ آور کی آذربائیجان کے سفارت خانے میں فائرنگ، سیکیورٹی چیف ہلاک

فراڈ کے الزامات، بھارت کے گوتم اڈانی گروپ کو 45ارب ڈالر کا نقصان