فراڈ کے الزامات، بھارت کے گوتم اڈانی گروپ کو 45ارب ڈالر کا نقصان
امریکی سرمایہ کار کمپنی کی جانب سے عائد کیے گئے کارپوریٹ فراڈ اور اسٹاکس میں ہیر پھیر کے الزامات کے بعد بھارت سے تعلق رکھنے والے ایشیا کے امیر ترین آدمی گوتم اڈانی 45ارب ڈالر کے نقصان کے بعد دنیا کے امیر ترین افراد میں ساتویں نمبر پر آگئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 60سالہ گوتم اڈانی رواں ہفتے کے آغاز میں دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی تھے لیکن جمعے تک 24 ارب ڈالر کے نقصان کے بعد وہ فوربس کی ارب پتی افراد کی فہرست میں چار درجے تنزلی کے بعد ساتویں نمبر پر آ گئے ہیں۔
ان کی اڈانی انٹرپرائز کے حصص ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں جمعے کی دوپہر تک 15فیصد گراوٹ کے بعد مزید کم از کم 508.45 کمی سے دوچار ہوئے جس کے بعد حصص کی لین دین کچھ دیر کے لیے روک دی گئی۔
جے ایم فنانشل ریسرچ کے سربراہ اشیش چھتر موہتا نے اے ایف پی کو بتایا کہ یقیناً یہ حصص مارکیٹ میں افراتفری کی وجہ سے بیچے جا رہے ہیں۔
اڈانی گروپ کے حصص میں اس بڑے پیمانے پر گراوٹ کا رجحان اس وقت شروع ہوا جب امریکا کی ہنڈن برگ ریسرچ نے اس ہفتے اپنی رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ اڈانی گروپ نے اپنے کاروباری اداروں کی ساکھ برقرار اور مالی طور پر مستحکم رکھنے کے لیے اپنی آمدن میں ہیر پھیر کی اور نامعلوم ٹرانزیکشن کا سہارا لیا۔
تاہم اڈانی گروپ نے تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک ایسے موقع پر بے بنیاد الزامات کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک بڑے فنڈریزنگ پروگرام کا انعقاد کرنے جا رہے تھے۔
کمپنی نے کہا کہ وہ امریکا اور بھارت دونوں جگہ ریسرچ کمپنی ہنڈن برگ کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کر رہی ہے۔
کمپنی کے بیان پر ہنڈن برگ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی ریسرچ میں جن مسائل پر سوالات اٹھائے گئے اڈانی گروپ نے ان کا جواب دینے سے گریز کیا اور اس کے بجائے دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اڈانی گروپ واقعی قانونی کارروائی میں سنجیدہ ہے تو وہ امریکا میں بھی مقدمہ کرے کیونکہ ہمارے پاس اپنا مؤقف ثابت کرنے کے لیے دستاویزات کی طویل فہرست موجود ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران اڈانی گروپ کے حصص میں 2ہزار فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے بانی کی دولت میں 100ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ان کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں کیا جانے لگا۔
ایک اندازے کے مطابق گوتم اڈانی اس وقت 95 ارب ڈالر کے مالک ہیں اور وہ موجودہ بھارتی وزیر اعظم کے انتہائی قریبی ساتھی تصور کیے جاتے ہیں۔