ڈیجیٹل مردم شماری کے آغاز میں ایک ماہ کی تاخیر
پاکستان ادارہ شماریات نے ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے آغاز میں ایک ماہ کی تاخیر کر دی ہے اور اس کی وجہ ناگزیر حالات اور زمینی حقائق کو قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ادارہ شماریات نے بتایا کہ یکم فروری کو ڈیجیٹل مردم کے آغاز کا شیڈول طے تھا بعدازاں اسے یکم مارچ تک مؤخر کردیا گیا، جو ایک ماہ تک جاری رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق اس مشق کے لیے مختص رقم تقریباً 22 ارب روپے ہے۔
اکتوبر 2021 کو سابقہ حکومت نے ڈیجیٹل مردم شماری کو آگے بڑھایا تھا اور اکتوبر 2022 میں اس کے آغاز کا شیڈول طے کیا تھا بعدازاں اسے فروری 2023 تک مؤخر کردیا گیا تھا تاہم پاکستان ادارہ شماریات کو 30 اپریل تک اعداد و شمار جمع کروانے ہیں۔
گزشتہ روز سرکاری اعلان میں پاکستان ادارہ شماریات نے کہا تھا کہ 17 جنوری کو مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کے آغاز کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اجلاس کی سربراہی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کی تھی اور متعلقہ محکمہ کے اراکین اور ملٹری آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس میں شرکت کی تھی۔
متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے انٹرویو اور پس منظر تبادلہ خیال سے ظاہر ہوتا ہے کہ مردم شماری کی سرگرمی اور کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹ خریدے ہیں جس میں عملے کو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ 21 ہزار ٹیبلٹ دیے گئے ہیں۔
مردم شماری کا ڈیٹا شمار کرنے والا پورٹل بھی اگلے چند ہفتوں میں تیار ہوجائے گا جس سے عملے کا ہر رکن اپنا ڈیٹا آن لائن کرسکے گا، مشق سے قبل ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر سے متعلق کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
ماسٹر ٹرینر اور ٹرینرز کی تربیت گزشتہ ماہ مکمل ہوگئی تھی جبکہ مردم شماری میں حصہ لینے والے ملازم (شمار کنندگان) کی تربیت 7 سے 21 جنوری کے درمیان مکمل ہوگئی تھی۔
تاخیر کی وجوہات انتظامی اور سیاسی دونوں ہیں اور دونوں صورتوں میں فائدہ موجودہ حکومت کو ہوگا کیونکہ مردم شماری میں تاخیر رواں برس اگست تک اپنی بقیہ مدت مکمل کرنے کا جواز دے گی۔