امریکا: کیلیفورنیا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، 7 افراد ہلاک
کیلیفورنیا کے ہاف مون بے علاقے میں 2 مختلف مقامات پر فائرنگ کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہو گئے، واقعے میں ملوث مبینہ شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سان فرانسسکو سے تقریباً 30 میل (50 کلومیٹر) جنوب میں ہاف مون بے کے علاقے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، اس سے 2 روز قبل 21 جنوری کو بھی جنوبی کیلیفورنیا کے شہر مونٹیری پارک میں فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے کہا کہ ’میں مونٹیری پارک فائرنگ واقعے کے متاثرین سے ہسپتال میں ملاقات کر رہا تھا کہ ایک اور فائرنگ کے واقعے کی اطلاع موصول ہوئی، اس مرتبہ یہ واقعہ ہاف مون بے میں پیش آیا ہے، سانحہ پر ایک اور سانحہ!‘۔
پولیس نے زیرحراست مشتبہ شخص کی شناخت 67 سالہ چونلی ژاؤ کے نام سے کی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم جائے وقوع پر ایک جگہ پر کام کرتا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے لیکن اس اقدام کے پس پردہ مقاصد تاحال واضح نہیں ہوئے، ملزم کی گاڑی سے ایک نیم خودکار ہینڈ گن بھی برآمد ہوئی ہے۔
سان ماٹیو کاؤنٹی کی شیرف کرسٹینا کورپس نے بتایا کہ جب پولیس اہلکار جائے وقوع پر پہنچے تو انہیں وہاں 4 لوگوں کی لاشیں ملیں جب کہ پانچواں شخص زخمی تھا، بعدازاں پولیس کو قریب ہی واقع ایک اور کھیت سے مزید 3 لاشیں ملیں۔
بے ایریا سے اے بی سی 7 کی ایک ویڈیو میں اس شخص کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا گیا، سادے لباس میں 2 افراد اور پولیس کی وردی میں ملبوس ایک شخص نے بندوقیں تانیں اور مذکورہ شخص کو گاڑی سے باہر نکلنے کا حکم دیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتبہ شخص کو گاڑی سے باہر نکلنے کے بعد زمین پر جھکا دیا گیا اور ہتھیاروں کی تلاشی کی گئی، وردی پہنے متعدد افسران بندوقیں سنبھالے تیزی سے جائے وقوع پر پہنچے۔
گرفتاری کی عینی شاہد ایک خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے شیرف کے محکمے میں گئی تھی کیونکہ وہ شعبہ زراعت سے وابستہ ہیں اور فارم ورکرز کی فلاح و بہبود کے بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں یہاں یہ جاننے کے لیے آئی ہوں کہ میں اس صورتحال میں کیا کرسکتی ہوں اور ایسا واقعہ کیوں پیش آیا‘۔
گن وائلنس آرکائیو کے مطابق رواں برس کے ابتدائی 21 روز میں امریکا میں فائرنگ کے 38 بڑے واقعات پیش آچکے ہیں، ان تمام واقعات میں 4 یا اس سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔