پاکستان

شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

سیاسی بنیاد پر کیس بنائے گئے، کوئی ایک گواہ بھی یہ بتا نہیں بتا سکا کہ میرے خلاف کیا الزام ہے، دوران سماعت شاہد خاقان عباسی کا مؤقف
|

احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مائع قدرتی گیس (ایل این جی) میں ملزمان کی بریت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مزید دلائل طلب کرلیے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی، ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے، ریفرنس میں شریک ملزم عبد الصمد داؤد کی وکیل نے دلائل دیے۔

ملزمان کے وکیل نے کہا کہ 13 لوگوں کے بورڈ نے فیصلہ کیا کہ یہ ٹینڈرز دے دیا جائے، ایل ایس اے کا پراسس شروع ہوا جب بیڈنگ مکمل کر لی گئی۔

اس دوران نیب پروسیکیوٹر نے ملزمان کی بریت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو بری نہ کیا جائے، صرف دائرہ اختیار پر عدالت فیصلہ کرے۔

نیب نے مؤقف اپنایا کہ اس کیس میں جرم بنتا ہے یا نہیں اس کا فورم الگ ہو گا، ایل این جی کیس میں کرپٹ پریکٹس اور غیر شفافیت موجود تھی۔

نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ اس کیس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات بھی شامل ہیں، ایل این جی میں غیر شفافیت کا سوموٹو نوٹس سپریم کورٹ نے لیا تھا، منی لانڈرنگ جعلی اکاؤنٹس کے کیسز بھی ہم دیکھ رہے ہیں۔

دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر یہ کیسز بنائے گئے، آج ملک تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے، میں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی کہہ بتائیں کہ میرے خلاف الزام کیا ہے۔

نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ہر پیشی پر عدالت آئے اور کارروائی دیکھتے رہے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جتنے گواہ ہیں ایک بھی یہ بتا سکا کہ میرے خلاف کیا الزام ہے، 4 برسوں سے مجھے اس کیس میں گھسیٹا جارہا ہے، میں نے 4 سال پہلے گاڑی فروخت کی جو میں اب تک دوسرے شہری کے نام پر ٹرانسفر نہیں کروا سکا۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں بریت سے متعلق فیصلہ محفوظ تھا۔

بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فریقین سے مزید دلائل طلب کرلیے، عدالت نے قرار دیا کہ درخواستوں پر فیصلہ مزید دلائل سننے کے بعد سنایا جائے گا۔ عدالت نے سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی۔

آج ایل این جی نہ ہوتی تو ملک دیوالیہ ہو جاتا، شاہد خاقان عباسی

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے 35 سال کے ریکارڈ دیا ہے، جسٹس جاوید اقبال اپنا حساب دیں ، آج سیاست دان کرپٹ ہیں یا جسٹس جاوید اقبال کرپٹ ہیں۔

شاہد خاقان نے کہا کہ ایسے ایسے لوگ ہیں جو سات سات سالوں سے جیل میں ہیں،چار سالوں میں ایک گواہ نہیں آسکا میرے خلاف جو بولے کرپشن کی ہے،آج ایل این جی نہ ہوتی تو ملک دیوالیہ ہو جاتا۔

شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی 2019 کو قومی احتساب بیورو نے مائع قدرتی گیس کیس میں گرفتار کیا تھا اور انہیں فروری 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہا گیا گیا تھا۔

ان پر الزام ہےکہ انہوں نے اس وقت قوائد کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کے لیے 15 سال کا ٹھیکہ دیا، یہ ٹھیکہ اس وقت دیا گیا تھا جب سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے۔

بعدازاں 3 دسمبر 2019 کو نیب نے احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس دائر کیا تھا، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر شیخ عمران الحق اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سابق چیئرمین سعید احمد خان سمیت 10 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔

اوگرا نے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کی خبریں مسترد کردیں

ہارون رشید قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر مقرر

اپنی بولڈ ویڈیوز خود بنائی تھیں، انہیں ایک خاتون نے لیک کیا، رابی پیرزادہ کا انکشاف