پاکستان

گورنر پنجاب کا الیکشن کی تاریخ دینے سے گریز

آئین و قانون کی پاسداری ترجیح ہے، مستقبل میں بھی تمام معاملات کو آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا، بلیغ الرحمٰن

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پیر کے روز گورنر بلیغ الرحمٰن سے ملاقات کی جس کے دوران صوبے کو بہتر انداز میں چلانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم وہ 90 روزڈ میں صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کوئی بیان دینے سے قاصر رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے عہدہ سنبھالنے پر نگران وزیراعلیٰ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ صوبے کے معاملات کو بہتر طریقے سے چلائیں گے۔

اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ میں صوبے کے معاملات کو بہتر طریقے سے چلانے کی پوری کوشش کروں گا۔

روایتی طور پر نگران وزیر اعلیٰ عہدہ سنبھالنے کے بعد آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات کرانے کا بیان دیتا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی درخواست کے باوجود پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیوں نہیں کر رہے تو گورنر پنجاب نے کوئی واضح جواب نہیں دیا۔

گورنر پنجاب نےمیڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہاکہ آئین و قانون کی پاسداری میری ترجیح ہے، آئینی عمل جاری ہے، ابھی تک خلاف آئین کوئی کام نہیں ہوا، مستقبل میں تمام معاملات کو آئین اور قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا۔

گورنر پنجاب نے 14 جنوری کو صوبائی ایوان کے تحلیل ہونے کے بعد سے صوبے میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ طے کرنے کے حوالے سے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کے خط کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

اپنے خط میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا تھا کہ آرٹیکل 105(3) ،آرٹیکل 224 اور 224 کے تحت صوبے کے گورنر کو صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ سے 90 روز کے اندر انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان کرنا ہوتا ہے۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے الزام لگایا کہ محسن نقوی اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ پنجاب میں 90 روز میں انتخابات نہ ہوں۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بھی یہ دعویٰ کیا کہ محسن نقوی کو پنجاب میں انتخابات میں تاخیر اور قبل از وقت انتخابات کی تحریک انصاف کی کوششوں کو ناکام بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔

پرویز الہیٰ کی سبطین خان سے ملاقات

اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے پیر کے اسمبلی چیمبرز میں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے قومی منظر نامے کے ساتھ دیگر اہم سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ادھر وزیراعظم شہباز شریف تقریباً 10 روز لاہور میں گزارنے کے بعد اسلام آباد روانہ ہوگئے، یہ پہلا موقع تھا جب وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ سال اپریل میں اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد اتنے طویل عرصے تک لاہور میں قیام کیا۔

ماڈل ٹاؤن میں اپنے ایک ہفتے سے زائد قیام کے دوران وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقوں کے دوران ان کے بڑے بھائی نواز شریف اور بھتیجی مریم نواز بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شامل تھیں جنہوں نے اہم سیاسی معاملات، نگراں وزیراعلیٰ کے نام، نواز شریف، مریم نواز کی واپسی، پارٹی امور اور فیصلوں کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بات چیت میں حصہ لیا۔

شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما آصف علی زرداری کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا تھا جس میں محسن نقوی بھی موجود تھے۔

ڈالر کے اخراج پر پابندی، ملٹی نیشنل کمپنیوں کو منافع باہر بھیجنے میں رکاوٹ درپیش

ہارون رشید قومی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر مقرر

اپنی بولڈ ویڈیوز خود بنائی تھیں، انہیں ایک خاتون نے لیک کیا، رابی پیرزادہ کا انکشاف