مزید 43 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کی خبریں، پی ٹی آئی کی تنقید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے مزید 43 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کی خبروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجا ریاض کو بچانے کے لیے اسپیکر کے اقدامات کے نتیجے میں اس وقت 40 فیصد نشستیں خالی ہو چکی ہیں۔
قومی اسمبلی حکام نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ راجا پرویز اشرف نے مزید استعفے منظور کرکے انہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے، تاہم اس معاملے پر سرکاری سطح پر تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مزید 43 استعفے منظور کرنے کی خبر وں پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ محدود تعداد میں اسمبلی جانے کا مقصد راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ کرنا تھا ورنہ اس قومی اسمبلی کی کوئی نمائندہ حیئثئت نہیں کہ اس میں واپس جائیں۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اس وقت شہباز شریف حکومت 172 لوگوں کی حمایت کھو چکی ہے اور حکومت بچانے کے لیے لوٹوں پر انحصار کر رہی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ راجا ریاض کو بچانے کے لیے اسپیکر کے اقدامات کے نتیجے میں اس وقت 40 فیصد نشستیں خالی ہو چکی ہیں، ملک انتخابات کے مزید قریب آگیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس بحران کا واحد حل قومی انتخابات ہیں، حکومت کتنا عرصہ عوام سے کترائے گی، آخر فیصلہ لوگوں نے کرنا ہے اور فیصلہ ووٹ سے ہو گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ استعفے منظور کرنے کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ گزشتہ روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے تمام 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن پاکستان میں جمع کرائی تھی۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے آج جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ان میں ریاض فتیانہ ، سردار طارق حسین ، محمد یعقوب شیخ ، پرنس نواز ، راز محمد، مرتضیٰ اقبال ، غزالہ سیفی شامل ہیں۔
دیگر ممبران میں نوشین حامد، جواد حسین، صائمہ ندیم ، تاشفین صفدر، ثوبیہ کمال خان ، ظل ہما ، رخسانہ نوید، حاجی امتیاز چوہدری، سردار محمد خان لغارں، لال چند ، منزہ حسن اور طارق صادق شامل ہیں۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر اور ریاض فتیانہ پر مشتمل 2 رکنی وفد کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہم 45 اراکین قومی اسمبلی اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں، اسپیکر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو استعفی واپس لینے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اگر ہمارے استعفے منظور کرتے ہیں تو ہمیں ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کہ گزشتہ ہفتے 17 جنوری کو ہی اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے تین روز بعد 20 جنوری کو اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی کے مستعفیٰ اراکین کی تعداد 79 ہوگئی تھی۔
پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے، بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔
اسپیکر کی جانب سے اب تک مجموعی طور پی ٹی آئی کے 79 اراکین اور شیخ رشید سمیت 80 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جاچکے ہیں جبکہ آج منظور کیے جانے والے 43 استعفوں کی باضابطہ سرکاری سطح سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے استعفے
پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے استعفے جمع کرائے تھے۔
اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اپنے خط میں کہا کہ اس نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو 30 مئی کو طلب کیا اور انہیں 6 سے 10 جون تک ذاتی طور پر پیش ہونے اور استعفوں کی تصدیق کا وقت دیا تھا لیکن ان میں سے کوئی نہیں آیا۔
اسپیکر نے جولائی میں پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے قبول کرنے کی کوئی واضح وجہ بتائے بغیر ہی قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے جن میں ڈاکٹر شیریں مزاری، علی محمد خان، فخر زمان خان اور فرخ حبیب بھی شامل تھے۔
اس کے بعد تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی مسلسل مزید ارکان کے استعفوں کی منظوری کا مطالبہ کرتے رہے لیکن اسپیکر قومی اسمبلی اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ اراکین اسمبلی ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر استعفوں کے ملاقات کریں۔
اسپیکر نے پارٹی سے پہلے ہی پوچھا تھا کہ قومی اسمبلی کے رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 کے رول 43 کے مطابق انہیں پارٹی کے چیئرمین عمران خان سمیت 127 اراکین قومی اسمبلی سے انفرادی طور پر ملاقات کرنی تھی، تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا انہوں نے استعفے آزادانہ اور کسی دباؤ کے بغیر دیے ہیں یا نہیں۔
گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی کو انفرادی طور پر استعفوں کی تصدیق کے لیے بھیجیں۔