رات 10 بجے تک بجلی کی مکمل بحالی کا حکومتی دعویٰ دھرا رہ گیا، بدترین تعطل برقرار
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کی جانب سے ملک بھر میں رات 10 بجے تک بجلی بحال کرنے کا دعویٰ دھرا رہ گیا اور بجلی کا بدترین تعطل برقرار ہے۔
وزیرتوانائی خرم دستگیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’ملک بھر میں بجلی کی بحالی شروع ہوچکی ہے اور یہ وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی حکومت کی سربراہی میں ممکن ہوا ہے‘۔
قبل ازیں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا تھا کہ بجلی کے بریک ڈاؤن کی بحالی کے لیے جو سب سے اہم قدم اٹھایا گیا وہ یہ ہے کہ جنوب میں اچھ کے مقام پر ایک پاور پلانٹ موجود ہے جس کے ذریعے سکھر، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ اور خیرپور ناتھن شاہ میں معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسی پاور پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے کچھ بجلی بلوچستان، کچھ پنجاب اور کچھ جنوبی پنجاب میں بحال کی گئی ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ تھرکول میں بجلی کی فراہمی کی سہولیات موجود ہیں جس سے اب ’کے الیکٹرک‘ کو جزوی طور پر بحالی کا آغاز کردیا ہے اور جیسے جیسے نیشنل گرڈ بحال ہوگا اس کو بھی بڑھاتے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ذمہ داران انتہائی سنجیدگی سے ملک میں بجلی کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں اور ہائیڈل سسٹم کو دوبارہ چلانے میں کچھ رکاوٹیں بھی آئی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ چونکہ بجلی کا ترسیلی نظام محفوظ ہے اس لیے بجلی کی بحالی میں یہ چیلنج ہے کہ ملک کے تمام بجلی بنانے کے کارخانے اور پلانٹس کو ایک ایک کرکے شروع کرنا ہے جس کے لیے بھی بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا کچھ گھنٹوں سے اس کا بھی انتظام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ٹرانسمیشن اتھارٹی کو ملک کے کسی بھی پاور پلانٹ کو چلانے کی اجازت دے دی ہے چاہے وہ مہنگے ایندھن پر کیوں نہ چلانا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی بریک ڈاؤن پر وزیراعظم نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو تفتیش کرکے بتائے گی کہ کس وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری وزارت پوری کوشش کر رہی ہے کہ آج رات 10 بجے تک بجلی مکمل طور پر بحال کی جائے۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم اور وفاقی وزیر سے فوری رپورٹ طلب کرلی تھی۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا، جبکہ وزیراعظم نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔
وزیر اعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے بجلی کے تعطل کی فوری رپورٹ بھی طلب کی ہے۔
شہباز شریف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران پیدا ہونے کی وجوہات سے آگاہ اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
انہوں نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے سبب کراچی، لاہور اور اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جسے بحال کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود اب تک بجلی فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔
وزارت توانائی کے مطابق نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہونے کے بعد پاکستان بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
وزارت توانائی کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ابتدائی اطلاعات کے مطابق آج صبح 7:34 پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہوئی جس سے بجلی کے نظام میں وسیع بریک ڈاؤن ہوا، سسٹم کی بحالی پر کام تیزی سے جاری ہے‘۔
اس حوالے سے وزیر توانائی خرم دستگیر نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی بڑا بریک ڈاؤن نہیں ہے، موسم سرما میں ملک بھر میں بجلی کی طلب کم ہونے اور معاشی اقدام کے تحت ہم رات کے وقت بجلی پیدا کرنے کے نظام کو عارضی طور پر بند کر دیتے ہیں، تاہم آج صبح جب سسٹم کو فعال کیا گیا تو دادو اور جامشورو کے درمیان کہیں فریکوئنسی اور وولٹیج میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پشاور اور اسلام آباد میں گرڈ اسٹیشنز کی بحالی شروع ہو چکی ہے، میں یقین دلاتا ہوں کہ اگلے 12 گھنٹوں میں پورے ملک میں بجلی مکمل طور پر بحال کردی جائے گی’۔
دریں اثنا ایک اور ٹوئٹ میں وزارت توانائی نے اسلام آباد سپلائی کمپنی اور پشاور سپلائی کمپنی کے محدود تعداد میں گرڈ بحال کیے جانے کی اطلاع دی۔
وزارت توانائی کی جانب سے کہا گیا کہ ’وارسک سے گرڈ اسٹیشنز کی بحالی کا آغاز کردیا گیا ہے اور پچھلے ایک گھنٹے میں اسلام آباد سپلائی کمپنی اور پشاور سپلائی کمپنی کے محدود تعداد میں گرڈ بحال کر دیے گئے ہیں‘۔
واضح رہے کہ آج صبح اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور لاہور سمیت ملک کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
کراچی میں ضلع کورنگی کے کئی علاقوں، ملیر، لانڈھی، گلستان جوہر، موسمیات، اختر کالونی، میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، علاوہ ازیں آئی آئی چندریگر روڈ، نیو کراچی، گلشن اقبال، ابراہیم حیدری کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہوگئے۔
نیپرا کا نوٹس
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکام نے ملک بھر میں بجلی کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نیپرا 2021 اور 2021 میں ہونے والے بجلی کے بلیک آؤٹس پر جرمانے عائد کرتی رہی ہے، اور ان واقعات کو کم کرنے کے لیے مسلسل تجاویز اور ہدایات بھی دیتی رہی ہے۔
بڑے ایئرپورٹس پر بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں، سول ایوی ایشن
ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جاری بیان میں بتایا کہ تمام بڑے ایئرپورٹس پر بجلی کا کوئی مسئلہ نہیں، بجلی کے متبادل نظام کی بدولت صورتحال معمول کے مطابق ہے۔
مزید کہا کہ اسٹینڈ بائے پاور سسٹمز کی مدد سے بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری ہے، 2گھنٹے جنریٹرز پر چلنے کے بعد پشاور ایئرپورٹ پر معمول کی بجلی سپلائی بحال ہو گئی ہے۔
پہلی ترجیح ہسپتال اور ایئر پورٹ کی بجلی بحال کرنا ہے، کے الیکٹرک
کے الیکٹرک حکام نے کراچی کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’کے-الیکٹرک کا عملہ صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور بحالی کا عمل شروع کیا جارہا ہے‘۔
بعد ازاں ترجمان کے الیکٹرک نے بتایا کہ پہلی ترجیح اسٹریٹجک تنصیبات بشمول ہسپتال، ایئر پورٹ وغیرہ کو بجلی کی بحالی ہے، شہر کی بجلی کی فراہمی جلد معمول پر لائی جائے گی۔
اسلام آباد میں 117 گرڈ اسٹیشنز متاثر
ترجمان اسلام آباد الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے بتایا کہ ’بریک ڈاؤن کی وجہ سے آئیسکو کے تقریباً 117 گرڈ اسٹیشنز متاثر ہوئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی کنٹرول روم سے سسٹم بحالی کی براہ راست نگرانی جاری ہے، سسٹم کو نقصان سے بچانے کی لئے فیڈرز پر بجلی مرحلہ وار بحال کی جارہی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ زیرو پوائنٹ، راول، آئی-8، ایف-6، ڈی-12، ایف-6، ایف-16 اور چکلالہ میں گرڈ اسٹیشنز کی بحالی کا کام جاری ہے، سسٹم کی مکمل بحالی میں وقت لگے گا۔
قبل ازیں آئیسکو کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’آئیسکو کے 117 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ریجن کنٹرول سینٹر کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، آئیسکو انتظامیہ متعلقہ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے‘
بلوچستان میں 3 ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کر گئیں
ترجمان کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی محمد افضل نے بتایا کہ صوبے میں 3 ٹرانسمیشن لائنیں (220 کلو واٹ اوچ-سبی، 220 کلو واٹ دادو-خضدار اور 220 کلو واٹ ڈیرہ مراد جمالی) ٹرپ کر گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں بلوچستان بھر میں بجلی کی بڑی بندش ہوئی ہے، متاثرہ شہروں میں کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، چمن، لورالائی ژوب، قلعہ سیف اللہ، مستونگ، سبی، زیارت، قلات اور خضدار شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی جانب سے بجلی کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔