پاکستان

عمران خان حملہ، جے آئی ٹی سربراہ سے اختلاف رکھنے والے تمام ارکان تبدیل

وزیر آباد واقعے سے متعلق تحقیقاتی ٹیم کے سابق ممبران نے سربراہ پر سیاسی بنیادوں پر تفتیش کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
|

محکمہ داخلہ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ غلام محمود ڈوگر سے اختلافات رکھنے والے تمام ارکان تبدیل کردیے۔

مذکورہ جے آئی ٹی لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر ایڈیشنل آئی جی غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں حکومت پنجاب نے تشکیل دی تھی، اس میں قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کے بجائے صرف پنجاب کے پولیس اہلکار شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 3 نومبر 2022 کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور سینیٹر فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما زخمی اور ایک شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔

آج غلام محمود ڈوگر کی سربراہی میں نئے ارکانِ کی تقرری کا گزشتہ تاریخوں میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا، جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئے ارکانِ میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل ، ایس پی انجم کمال ، ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز کو شامل کیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی ٹیم میں کسی بھی محکمہ کے چوتھے رکن کے تقرر کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد کیا گیا ہے، نئے ارکان کے تقرر کا نوٹیفیکیشن 14 جنوری کی تاریخ سے جاری کیا گیا ہے۔

اس سے قبل بنائی گئی جے آئی ٹی میں اختلافات سامنے آنے پر غلام محمود ڈوگر کی جانب سے نئے ارکان کا تقرری کیا گیا، پرانے ارکان نے جے ائی ٹی سربراہ کی تفتیش اور طریقہ کار پر اعترضات اٹھائے تھے۔

وزیر آباد واقعے سے متعلق یہ پانچویں جے آئی ٹی ہے جس میں کسی بھی سینئر افسر کو شامل نہیں کیا گیا، سابق ممبران نے سربراہ غلام محمود ڈوگر پر سیاسی بنیادوں پر تفتیش کرنے کے الزامات عائد کئے تھے۔

پی ٹی آئی ورکرز پر مشتمل جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے، میاں دائود ایڈووکیٹ

دوسری جانب وزیر آباد فائرنگ کے ملزم نوید کے وکیل میاں دائود ایڈووکیٹ نے نئی جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی کے ورکرز پر مشتمل جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے،نئی جے آئی ٹی زمان پارک میں بیٹھ کر بنا گئی ہے۔

میاں دائود ایڈووکیٹ نے کہا کہ غلام محمود ڈوگر کا جے آئی ٹی سربراہ برقرار رہنا بدنیتی پر مبنی ہے، جب ثابت ہوگیا کہ غلام محمود ڈوگر تفتیش عمران خان کی خواہش پر کر رہے ہیں تو پھر انکو جے آئی ٹی سے نکالنا لازم تھا۔

انہوں نے کہا کہ قوم پہلے ہی غلام محمود ڈوگر کو کیس کی تفتیش خراب کرنے کا ذمہ دار سمجھتی ہے، اگر جے آئی ٹی نئی بن گئی تھی تو پھر پرانے ممبران ملزمان کو عدالت میں کیوں پیش کر رہے تھے؟

میاں دائود ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 4 سینئر پولیس افسروں کے غلام محمود ڈوگر پر سیاسی بدنیتی کے الزامات کہاں لیکر جائیں گے، تحریک انصاف مذموم مقاصد کیلئے کیس کی تفتیش خراب کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو کل ازبکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے

معاہدے کی خلاف ورزی: شعیب اختر نے سوانح حیات پر مبنی فلم سے راہیں جدا کرلیں

برازیلین فٹبالر ڈینی ایلوس خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام میں زیر حراست