بیماری کے فوراً بعد بچوں کو اسکول بھیجنا جلد صحت یابی میں مددگار ثابت
ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغی چوٹ لگنے یا بعض دماغی پیچیدگیوں کے شکار ہونے والے بچوں کو جلد اسکول بھیجنا اور انہیں معمول کے مطابق روز مرہ کے کام کرنے کی ہدایت کرنا انہیں جلد صحت یاب بنانے میں مددگار ہوسکتا ہے۔
عام طور خیال کیا جاتا ہے کہ بیمار بچوں کو کافی دن تک آرام کی ہدایت کرنا انہیں جلد اور مکمل صحت یاب بناتا ہے، تاہم بعض بیماریوں اور پیچیدگیوں میں بچوں کا زیادہ دن تک آرام کرنا ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
دماغی و ذہنی مسائل سمیت سر پر چوٹ لگنے والے بچوں کی صحت سے متعلق کینیڈا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بچوں کو جتنا جلدی اسکول بھیجا جائے گا، وہ اتنا جلد صحت یاب ہوں گے۔
طبی جریدے ’جاما نیٹ ورک اوپن‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے کینیڈا کے 9 مختلف ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے 1630 بچوں پر تحقیق کی۔
تحقیق میں شامل بچوں کی عمریں 5 سے 18 سال تک تھیں اور سر پر چوٹ لگنے، دماغی مسائل اور پیچیدگیوں سے دوچار ہونے سمیت صدمے کی حالت میں علاج کے لیے ہسپتال گئے تھے۔
تمام بچوں کو کوئی جسمانی معذوری یا کمزوری نہیں تھی اور نہ ہی انہیں دیگر طرح کی کوئی بیماری تھی، تاہم وہ صدمے سے دوچار تھے اور ذہنی طور پر منتشر تھے۔
تحقیق میں شامل بعض بچے طبی مسائل ہونے کے بعد کئی دن تک گھر پر آرام کرتے رہے اور وہ دیگر تعلیمی سرگرمیوں سمیت روز مرہ کے معمولات کے مطابق بھی زندگی گزارنے سے دور رہے۔
جب کہ بعض بچوں کو والدین نے چند دن آرام کے بعد اسکول جانے کی ہدایت کی اور انہیں دیگر سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کا کہا۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب بچوں نے ہسپتال جانے کے چند دن بعد ہی اسکول جانا شروع کیا اور انہوں نے تعلیمی سرگرمیوں سمیت باقی معمولات بھی ماضی کی طرح سر انجام دینے لگے وہ جلد صحت یاب ہوگئے۔
ان کے برعکس زیادہ دن تک گھر میں آرام کرنے والے بچے اور خصوصی طور پر 13 سال سے زائد عمر کے بچے کئی دن تک بیمار رہے بلکہ بعض بچوں کے مسائل مزید سنگین ہوگئے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ بیماری کے چند دن بعد معمول کی سرگرمیاں شروع کرنے اور اسکول جانے والے بچوں میں جلد بیماری کی علامات ختم ہوئیں جب کہ اسکول نہ جانے والے بچے طویل عرصے تک خود کو بیمار محسوس کرتے رہے۔
ماہرین نے بتایا کہ اسکول جانے اور روز مرہ کی سرگرمیاں معمول کے مطابق شروع کرنے سے بچے ذہنی پریشانی سے محفوظ رہتے ہیں