پاکستان

کراچی چیمبر کا بندرگاہ پر پھنسے 2500 کنٹینرز کی فوری کلیئرنس کا مطالبہ

اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق بندرگاہ پر پھنسے صنعتی خام مال اور ضروری اشیا کے کنٹینر کی تفصیلات مرتب کی جارہی ہیں، زبیر موتی والا

اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تکمیل کے لیے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے بندرگاہ پر پھنسے کُل 5 ہزار 700 میں سے 2 ہزار 500 کنٹینر کی فوری کلیئرنس کے لیے تفصیلات جمع کروا دی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے ڈان کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈیجیٹل فائلنگ کے لیے فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق بندرگاہ پر پھنسے صنعتی خام مال اور ضروری اشیا کے کنٹینر کی تفصیلات مرتب کی جارہی ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ 18 جنوری کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے ساتھ دورہ چیمبر کے دوران ہونے والی مفاہمت کے مطابق 23 جنوری سے کنٹینر کی کلیئرنس ہونا شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک کےسربراہ سے فوری کارروائی کی دوبارہ درخواست کی کیونکہ کاروبار کو شدید بحران کا سامنا ہے۔

زبیر موتی والا نے بتایا کہ 23 جنوری کو وزیر تجارت، کسٹم اور بندرگاہ کے حکام کے ساتھ اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں درآمدکنندگان کو سہولت فراہم کرنے اور دیگر لیوی اور اخراجات کے علاوہ فوری کلیئرنس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر ریاض الدین نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھال نہیں پا رہی کیونکہ زرمبادلہ کے بحران نے تمام کاورباری شعبوں میں کاروباری سرگرمیاں روک دی ہیں، ان شعبوں میں سے بالخصوص ان صنعتوں کو بحران کا سامنا ہے جو قومی ٹیکس ریونیو میں تقریباً نصف حصہ ڈالتی ہیں۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک اس معاملے پر فوری کارروائی اور مؤثر اقدامات کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک غیر ضروری صنعتوں پر سے درآمدی پابندیاں ختم نہیں ہوجاتیں، اس وقت تک اسٹیٹ بینک کو مقامی صنعتوں کو قرضوں کی ادائیگی بشمول سود کی ادائیگی روکنے کی اجازت دینی چاہیے۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک پر زور دیا کہ وہ صنعتوں کو ضروریات پوری کرنے کے لیے صفر شرح سود پر خصوصی قرضے فراہم کرے، جس کی ادائیگی کی میعاد زرمبادلہ پر پابندیاں ختم ہونے کے بعد 5 برس کے لیے ہو۔

پاکستان یارن مرچنٹ ایسوسی ایشن نے درآمد شدہ ٹیکسٹال خام مال کی کلیئرنس میں دشواری کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کو آگاہ کیا۔

پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کو بحال کرنا لازمی ہے تاکہ درآمد شدہ خام مالی کی کئیرنس ہوسکے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کو لکھے گئے خط میں پاکستان یارن مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سینیر وائس چیئرمین سہیل نثار نے نشاندہی کی کہ پولیسٹر فِلامنٹ یارن ٹیکسٹائل کے لیے بنیادی خام مال ہے اور اس کے بغیر مینوفیکچرنگ نہیں ہوسکتی۔