پاکستان

مبینہ بیٹی چھپانے کا معاملہ: عدالت کا عمران خان کو 27 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے وکیل نے پپٹیشن کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کاغذات نامزدگی میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کا ذکر نہ کرنے پر ان کی نااہلی کی درخواست پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنا جواب دینے کا ایک اور موقع فراہم کرتے ہوئے 27 جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس عامر فاروق نے ساجد محمود کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے برطانیہ میں ٹیریان وائٹ کی کفالت کے انتظامات کیے لیکن اپنے کاغذات نامزدگی میں اور الیکشن لڑنے کے حلف نامے میں اس کا ذکر نہیں کیا۔

درخواست گزار کے وکیل کے طور پر پیش ہونے والے سابق اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما خان کی جانب سے 18 نومبر 2004 کے ڈیکلیئریشن پر مشتمل اضافی دستاویز پیش کی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ میں نے یہ ڈیکلریشن ٹیریان جیڈ خان وائٹ کی درخواست کی حمایت میں کیا ہے جس میں اپیل کی گئی ہے کہ کیرولین وائٹ ( ٹیریان کی والدہ اینا لوئیسا سیتا وائٹ کی بہن) کو ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے۔

ڈیکلریشن میں مزید کہا گیا ہے کہ جمائما خان نے ٹائرین جیڈ کے سرپرست کے طور پر خدمات انجام دینے سے انکار کردیا تھا اور سرپرستی کے لیے کیرولین وائٹ کا نام تجویز کیا تھا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ یہ ٹیریان کے بہترین مفاد اور خواہش کے مطابق ہے۔

اینا لوئیسا (سیتا) وائٹ لارڈ گورڈن وائٹ کی بیٹی تھی جنہوں نے ایک بڑے صنعتی گروپ ہینسن پی ایل سی کی امریکی شاخ کی سربراہی کی ۔

عمران خان کی نمائندگی کرنے والے سلمان اکرم راجا نے عدالت میں پپٹیشن کے قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے مؤقف اپنایا ان کے موکل ایوان زیریں سے استعفیٰ دینے کے بعد اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وہ اپنے مؤکل کی جانب سے بروقت جواب جمع کرانے سے قاصر ہیں کیونکہ شرط ہے کہ کیس کے دوران دستاویزات جمع کرانے سے قبل بائیو میٹرک تصدیق لازمی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آج کل تو بائیو میٹرک ویری فکیشن بہت آسان ہے جب کہ آؤٹ لیٹس کی کوئی کمی نہیں۔

تاہم عدالت نے سلمان ارکم راجا کی درخواست منظور کرتے ہوئے مزید کارروائی 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔

’نسل پرست والد‘

درخواست گزار ساجد محمود نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے سیتا وائٹ سے شادی نہیں کی کیونکہ اس کے ’نسل پرست‘ والد نے مدعا علیہ (عمران خان) کو دوٹوک انداز میں کہہ دیا تھا کہ اگر انہوں نے سیتا وائٹ سے شادی کی تو ان دونوں کو اس کی دولت میں سے ایک پیسہ بھی نہیں ملے گا۔

اس کے بعد ہی عمران خان کی ملاقات ایک اور امیر خاتون جمائما سے ہوئی اور بہت ہی کم عرصے میں اس سے شادی کر لی۔

درخواست میں ان حالات کا بھی ذکر دیا گیا جن میں ٹیریاجیڈ کی تحویل جمائما کو دی گئی تھی۔

اس میں کہا گیا کہ اینا لوسیا وائٹ نے 27 فروری 2004 کی اپنی وصیت میں جمائما خان کو اپنی بیٹی ٹیریان جیڈ خان وائٹ کا سرپرست نامزد کیا تھا، بعد ازاں اسی برس 13 مئی کو سیتا وائٹ کا انتقال ہو گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ جمائما گولڈ اسمتھ 1995سے 2004 تک عمران خان کی شریک حیات تھیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ چھپائے گئے حقائق کی تصدیق کیلیفورنیا کی ایک عدالت کی جانب کیے گئے فیصلے سے ہوئی جہاں یہ کہا گیا کہ مدعا علیہ (عمران خان) ٹیریان جیڈ کے والد ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ عمران خان ابتدائی طور پر اپنے اٹارنی کے توسط سے کارروائی میں شامل ہوئے لیکن جب انہیں خون ٹیسٹ کرانے کا کہا گیا تو وہ کیس کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئے۔

پٹیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ بعد میں جب سیتا وائٹ کی بہن کیرولین وائٹ نے عدالت سے کہا کہ اسے ٹیریان کا سرپرست مقرر کیا جائے تو انہوں نے عدالت میں ڈیکلیرشن جمع کرایا۔

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، حکومت تمام شرائط پوری کرنے کو تیار

بابر اعظم کے حوالے سے ’پیروڈی اکاؤنٹ‘ سے کی گئی ٹوئٹ پر بھارتی میڈیا کا واویلا

شوبز شخصیات کا فیروز خان کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان