امریکا نے مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں روسی کرپٹوکرنسی ایکسچینج کے سربراہ کو گرفتار کرلیا
امریکی حکام نے چین میں قائم کرپٹوکرنسی ایکسچینج بٹزلاٹو کے سربراہ اناتولی لیگکوڈیموف کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 40 سالہ روسی شہری اناتولی لیگکوڈیموف کو رات گئے امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی سے گرفتار کیا جسے دن کے وقت امریکی عدالت میں پیش کرنا ہے۔
محکمہ انصاف نے بتایا کہ انہیں مبینہ طور پر 70 کروڑ ڈالر غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا، ملزم منشیات کی تجارت اور چوری کی گئی مالیاتی معلومات کو فروخت کرنے میں ملوث تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق اناتولی لیگکوڈیموف ہانگ کانگ کی رجسٹرڈ کردہ اور چینی کرپٹوکرنسی ایکسچینج بٹزلاٹو کے بانی اور اکثریتی شیئر ہولڈر ہیں۔
کاروبار سے متعلق بٹزلاٹو کا سب سے بڑا شراکت دار ہائیڈرا تھا جو ’ڈارک نیٹ‘ میں غیر قانونی آن لائن مارکیٹ کی طور پر جانا جاتا ہے جسے امریکا اور جرمن حکام نے گزشتہ سال بند کردیا تھا۔
ہائیڈرا نے غیر قانونی ادویات فروخت کیں، کریڈٹ کارڈز کی معلومات چوری کیں، جعلی کرنسی اور شناختی دستاویزات کے علاوہ اس دھندے میں ملوث افراد کی شناخت چھپانے کا بھی کام کرتا تھا۔
امریکی ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آج محکمہ انصاف نے کرپٹو جرائم کے نظام کو ایک دھچکا دیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف نے چین میں قائم منی لانڈرنگ انجن بٹزلاٹو کو ناکارہ بنانے اور اس کے بانی روسی شہری اناتولی لیگکوڈیموف کو گرفتار کرنے کے لیے بیرون ملک شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج کی کارروائی واضح طور پر پیغام دیتی ہے کہ آپ چین یا یورپ سے قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو امریکا کی عدالت میں اپنے جرائم کا جواب دہ ہونا پڑے گا۔
جرمن وفاقی پولیس کے مطابق ہائیڈرا مارکیٹ کو جب اپریل 2022 میں بند کیا گیا تو اس میں تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ صارفین کے اکاؤنٹس اور 19 ہزار سے زائد فروخت ہونے والے اکاؤنٹس تھے۔
خفیہ ’ڈارک نیٹ‘ میں ایسی ویب سائٹ شامل ہیں جن تک رسائی صرف مخصوص سافٹ ویئر یا اجازت نامے کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے جہاں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ صارفین کے نام ظاہر نہ ہوں۔
کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران اس کے استعمال میں تیزی آئی جس کے بعد اس طرح کے نیٹ ورکس کو بین الاقوامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔