پاکستان

پی ٹی آئی کا کراچی میں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ

کراچی کے بلدیاتی انتخاب کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن شفاف انتخاب کرانے میں مکمل ناکام رہا، انتخابات کو کالعدم قرار دے کر نیا الیکشن کرایا جائے، اسد عمر

پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو صاف و شفاف الیکشن کرانے میں مکمل طور پر ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کئی مرتبہ ملتوی کیے گئے اور کوشش کی گئی کہ انہیں منعقد نہ ہونے دیا جائے اور جب مجبوری میں الیکشن کرانے پڑے تو پھر منصوبہ بنایا گیا کہ کس طرح سے شہر کا مینڈیٹ چوری کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ بندی کے تحت دھونس، دھمکی، دھاندلی اور طاقت کے استعمال سے شہر کے مینڈیٹ کو چرانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس چوری کا سلسلہ پولنگ والے روز صبح سے ہی شروع ہوگیا تھا، ہم نے بتا دیا تھا کہ کئی پولنگ اسٹیشنز پر الیکشن کمیشن کا عملہ نہیں پہنچا اور کئی مقامات پر پولنگ شروع ہونے سے قبل ٹھپے لگائے گئے اور پھر وہ ووٹ ڈالے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے رہنما امجد آفریدی بلدیہ ضلع کیماڑی سے ہمارے امید وار تھے، انہوں نے ایک ویڈیو بنائی جس میں انہوں نے دکھایا کہ ایک ہزار ووٹ تھے جن پر پہلے سے ٹھپے لگے ہوئے تھے، اس ویڈیو کو سینئر صحافی حامد میر نے بھی ٹوئٹ کیا، بجائے اس کے کہ دھاندلی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاتی، الٹا امجد آفریدی کو ہی گرفتار کرلیا گیا، ان کو مارا پیٹا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، ان کے دو بھائیوں کو گرفتار کیا گیا، تشدد کیا گیا، ایک بھائی کو اتنا مارا کہ اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔

’افسران نے کہا ہمیں پتا ہے آپ جیت گئے لیکن نتائج فراہم نہیں کرسکتے‘

اسد عمر نے کہا کہ اس کے بعد ہمارے ایم پی اے رابستان خان نے منگھوپیر میں دھاندلی کو بےنقاب کیا تو ان پر حملہ کیا گیا، ان کو گرفتار کرلیا گیا، ان پر کیے گئے تشدد کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولنگ ختم ہونے کے بعد ایسا تماشہ شروع ہوا جو شاید اس سے پہلے نہ دیکھا گیا ہو، یہ کوئی کسی دور دراز علاقے کا الیکشن نہیں ہو رہا تھا، یہ یونین کونسل کا الیکشن تھا جس میں مجموعی ووٹ سات، سات ہزار تھے اور اس کے نتائج کا اعلان 48 گھنٹے تک نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب پریزائیڈنگ افسران اور ڈی آر اوز کے سامنے احتجاج کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم غریب لوگ ہیں، ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، جو دباؤ ہم پر ڈالا جارہا ہے وہ ہم برداشت نہیں کرسکتے، آپ کسی اور فورم پر جاکر احتجاج کریں، ہمیں پتا ہے آپ جیت گئے ہیں لیکن دباؤ کی وجہ سے ہم آپ کو نتائج فراہم نہیں کرسکتے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جب عوام کے مینڈیٹ کی چوری پر احتجاج کیا گیا تو پولیس اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کی جانب سے ان پر تشدد کیا گیا اور ہمارے ورکرز کو حراست میں لے لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین اسمبلی کے خلاف دہشت گردی کے پرچے کاٹ دیے گئے، جو بھی شخص ان کی دھاندلی کی کوشش کو عوام کے سامنے لانے کی کوشش کر رہا ہے اس پر تشدد کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سے حیدرآباد اور دادو میں بھی دھاندلی کے الزامات سامنے آرہے ہیں، میہڑ کی یو سی جیتنے والے امیدوار کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی ہے، انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

’کراچی والوں کو دیوار سے لگا کر خطرناک کھیلا جارہا ہے‘

اسد عمر نے کہا کہ پورے ملک، پورے سندھ کے اندر اور خاص طور پر کراچی میں انتہائی خوفناک کھیل کھیلا جارہا ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر میں نہ پانی فراہم کیا جاتا ہے نہ کچرا اٹھایا جاتا ہے، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر پر دو کوڑی لگتی ہوئی نظر نہیں آتی، اس کی آبادی کا شمار نہیں کیا جاتا ہے، ہر طریقے سے کراچی کو دیوار کے ساتھ لگادیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری اس لیے ٹھیک نہیں کی جاتی کہ کہیں اس کی اسمبلی میں سیٹیں بڑھ گئیں تو پھر صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی کے نتائج بدل جائیں گے، اس کو ریونیو میں زیادہ حصہ دینا پڑے گا، اس کو اس کا جائز حق مل جائے گا، یہ سب نہیں ہونے دیا جائے گا اور اب کراچی والے جس کو ووٹ ڈالیں گے اس کی مقامی حکومت بھی نہیں بننے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی والوں کو دیوار سے لگا کر خطرناک کھیلا جارہا ہے، جو جو اس میں ملوث ہے وہ پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ ہے اور جب لوگ اس کے خلاف کھڑے ہوں گے تو کہا جائے گا کہ پتا نہیں کہاں سے دہشت گرد آگئے جیسا کہ ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کو دہشت گرد قرار دیا گیا۔

’الیکشن مسترد کرتے ہیں، احتجاج ہوتا رہے گا‘

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کی بھی سیٹیں چھینی گئی ہیں، کراچی نے ہمیشہ کی طرح پیپلز پارٹی کو مسترد کیا ہے، صوبے پر 6 مرتبہ حکومت کرنے والی جماعت نے حق دینا تو دور کی بات بلکہ ایک باقاعدہ منظم و مربوط طریقے سے اس شہر کو حقوق سے محروم کیا ہے تو لوگ کیسے اس جماعت کو ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے بھی کراچی کو ووٹ ڈالا اس کا ووٹ چھینا جارہا ہے، اس جعلی نظام اور امپورٹڈ حکومت کے لیے سب سے بڑا خطرہ پی ٹی آئی ہے، یہ لوگ پی ٹی آئی اور عمران خان سے خوفزہ ہیں، قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوگئی ہے، قوم اور کراچی والے سر جھکانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کراچی کسی صورت بھی اس مقامی حکومت کے الیکشن کو قبول نہیں کرے گا، ہم اس الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کراچی میں صاف و شفاف الیکشن کرانے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن کو مستعفی ہونا چاہیے، اس الیکشن کو کالعدم قرار دینا چاہیے اور دوبارہ الیکشن کرانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں، اس الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، اس کے خلاف احتجاج ہوتا رہے گا، یہ حکمراں جتنا بھی ظلم کرلیں، کراچی کی آواز کو اب دبایا نہیں جاسکتا۔

مشکل فیصلے کیے تو حکومت اگلے چند ہفتوں میں بھاگ جائے گی، شوکت ترین

شبمن گل کی ڈبل سنچری، نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست

کچھ بھی ہوجائے آئٹم سانگ میں پرفارم نہیں کروں گی، انمول بلوچ