پاکستان

بلدیاتی انتخابات میں ملنے والا مینڈیٹ نہ دیا گیا تو تمام راستے موجود ہیں، سراج الحق

حکومت کہتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم تھا تو پھر نتائج جلدی جاری ہونے چاہیے تھے، امیر جماعت اسلامی

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج دیر سے آنے پر شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں، مینڈیٹ نہیں ملا تو تمام راستے موجود ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جب بھی جماعت اسلامی کو موقع ملا ہے اس نے کراچی کی خدمت کی ہے اور اس بار بھی حافظ نعیم الرحمٰن نے جدوجہد کی جس کی کراچی کے شہریوں نے قدر کی اور ان کو ووٹ دیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت خود کہتی ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم تھا تو پھر نتائج جلدی جاری ہونے چاہیے تھے، مگر اس کے برعکس نتائج جاری کرنے میں غیر معمولی تاخیر کی گئی، جس سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ پہلے جب الیکشن کمیشن نے فارم-11 کے ذریعے ہمیں نتائج دیے تو اس میں ہماری یونین کونسلز کی تعداد 94 تھی اور اس کے بعد جو نتائج دیے گئے اس میں ہماری تعداد 86 ہے جبکہ پیپلز پارٹی کو لیڈنگ پوزیشن دی حالانکہ ان کی لیڈنگ پوزیشن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد میں ہماری تعداد 88 ہوگئی مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ فارم 11 کو سنجیدہ لے کر ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے اور صوبائی حکومت کو ریٹرننگ افسران پر اثرانداز نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بات چیت سے انکار نہیں کرتے مگر صوبائی حکومت اپنے وسائل اور طاقت استعمال کرنے کے بجائے حقائق تسلیم کرے، ہم سب کو ساتھ چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ ہم امن اور ترقی چاہتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آصف زرداری کچھ ہی گھنٹوں میں ہماری جیت کو تسلیم کرکے عوامی مینڈیٹ قبول کریں گے، تاکہ ہم آگے بڑھیں اور شہر کراچی ترقی کے سفر پر چلے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو چاہیے کہ ہمیں ہمارا مینڈیٹ دے دیں، نہیں تو احتجاج سے لے کر تمام راستے موجود ہیں۔

20 جنوری کو ’یومِ تشکر‘ منانے کا اعلان

سراج الحق نے کہا کہ کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میں 20 جنوری کو کراچی آرہا ہوں اور اسی دن پورے ملک میں ’یومِ تشکر‘ منایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوام آٹے کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں جبکہ آج بھی 6 ہزار سے زائد کنٹینر بندرگاہ پر کھڑے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک طرف معاشی طور پر بھی ملک دیوالیہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف سیاسی اور اخلاقی طور پر بھی ملک ڈیفالٹ ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا کچھ پتا نہیں چلتا، پہلے کہا اسمبلی میں واپس نہیں جائیں گے اور اب کہتے ہیں اسمبلی جائیں گے مگر اسپیکر نے گیم کرکے ان کے 35 اراکین اسمبلی کے استعفیٰ منظور کرلیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دلدل سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں انتخابات ہوں لیکن انتخابات سے قبل اصلاحات ہوں کیونکہ 2023 میں اگر انتخابات ہو بھی گئے تو لوگ نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔

سراج الحق نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کا بھی ایک ہی علاج ہے کہ آئندہ حکومت بھی جماعت اسلامی کی بنے، جمہوریت، قانون اور عدل کی حکمرانی کا ایک ہی علاج ہے کہ جماعت اسلامی کو اب موقع ملنا چاہیے۔

پی سی بی کی تنقید کے بعد ’فاکس کرکٹ‘ نے بابر اعظم پر الزامات سے متعلق خبر ہٹادی

شریف خاندان کی ناراضیاں پارٹی کو کتنا نقصان پہنچا سکتی ہے؟

یوکرین: وزیر داخلہ سمیت 16 افراد ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک