پاکستان

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان اور فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری معطل

فواد چوہدری نے میڈیا کے سامنے آئندہ اگر عدالتوں کو نشانہ بنایا تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں گے، جسٹس صداقت علی خان
|

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی، عمران خان اور فواد چوہدری کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے عمران خان اور فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن توہین الیکشن کمیشن کی سماعت جاری رکھے۔

ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کی کارروائی میں پیش ہوتے رہے ہیں اور ہوں گے بھی، الیکشن کمیشن کوئی آئینی عدالت نہیں، وارنٹ گرفتاری کا اختیار نہیں۔

اس پر جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ قانون اور انصاف پر مبنی فیصلے کرتی ہے، عدلیہ سے ریلیف بھی لیتے ہیں اور میڈیا کے سامنے عدالتوں کو نشانہ بھی بناتے ہیں، یہ توہین عدالت ہے، فواد چوہدری نے میڈیا کے سامنے آئندہ اگر عدالتوں کو نشانہ بنایا تو عدالت توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے گی۔

جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ فواد چوہدری نے حال ہی میں ایک انٹرنیشنل میڈیا چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کرپشن کی ساری ذمہ داری عدالتوں پر ڈال دی، ابھی تو عدالت آپ کو ریلیف دے رہی ہے لیکن فواد چوہدری کو جاکر بتادیں کہ ساری ذمہ داری عدالتوں پر نہ ڈالیں، فواد چوہدری جب بھی میڈیا سے بات کرتے ہیں ذمہ دار عدالتوں کو ٹھہراتے ہیں۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل عمران خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے توہین عدالت کیس میں پیش نہ ہونے پر جاری قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری چیلنج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ سے رجوع کیا تھا۔

قبل ازیں 10 جنوری کو الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان، پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر اور سینئر رہنما فواد چوہدری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تینوں رہنماؤں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

پشاور ہائیکورٹ بار روم میں فائرنگ، معروف قانون دان لطیف آفریدی جاں بحق

بلدیاتی انتخابات میں کم ٹرن آؤٹ کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

عالمی سطح پر عوام کی اکثریت آئندہ پانچ برس میں مستقبل سے مایوس