بیلٹ باکس کی سیل توڑنے پر الیکشن کمیشن کا فردوس شمیم نقوی کو نوٹس
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فردوس شمیم نقوی کے بیلٹ باکس کی سیلیں توڑنے کا نوٹس لے لیا۔
فردوس شمیم نقوی نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس کی سیل توڑنے کی ویڈیو شیئر کی تھی۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’پولنگ اسٹیشن میں صبح سے کوئی بھی عملہ موجود نہیں، ایک کمرے میں 5 باکس رکھے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کی طرف سے کوئی خاتون عملہ موجود نہیں‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پریزائیڈنگ افسر کی کوئی تربیت نہیں، تمام باکس کی سیل کُھلی ہے، الیکشن کمیشن والو! شرم سے ڈوب مارنے کا مقام ہے، یہ کام امیدوار کا نہیں ہے‘۔
فردوس شمیم نقوی کی جانب سے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے انہیں پولنگ اسٹیشن سے بے دخل کرنے کاحکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’یو سی 2، تحصیل میونسپل کمیٹی جناح میں رکن صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی کے بیلٹ باکس کی سیلیں توڑنے کا نوٹس لے لیا گیا ہے‘۔
بیان میں فردوس شمیم نقوی کو پولنگ اسٹیشن سے بے دخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ’یہ غیر قانونی حرکت اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے‘۔
حکومتِ سندھ کے اشتہارات کا نوٹس
دریں اثنا الیکشن کمیشن نے مختلف ٹی وی چینلز پر حکومت سندھ کی جانب سے چلنے والے اشتہارات کا بھی نوٹس لے لیا۔
متعدد ٹی وی چینلز پر حکومت سندھ کی جانب سے چلنے والے اشتہارات میں مختلف ترقیاتی اسکیموں کا ذکر کیا گیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’آج بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے روز ان اشتہارات کا چلنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے‘۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے پیمرا کو ہدایت کی گئی کہ اِن اشتہارات کو آج کے لیے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ کا عمل پرامن انداز میں جاری ہے، پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا جوکہ شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
کرچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات
یاد رہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کی مدت 30 اگست 2020 کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن 120 دن کے اندر نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا پابند تھا لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ دراصل 24 جولائی 2022 کو شیڈول تھا لیکن ملک بھر بالخصوص سندھ میں سیلاب کی وجہ سے انتخابی عمل ملتوی کرنا پڑا تھا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے 28 اگست 2022 کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول دوبارہ ترتیب دیا لیکن کراچی میں سیلاب کی صورت حال اور پولیس اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات ایک مرتبہ پھر مؤخر کر دیے گئے تھے۔
الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے 23 اکتوبر 2022 کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم صوبائی حکومت کی درخواست پر ملتوی کردیے گئے تھے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 15 جنوری کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔
اسی طرح سندھ ہائی کورٹ نے بھی ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست مسترد کردی تھی۔
ایم کیوایم کی جانب سےحلقہ بندیوں پر تحفظات کے پیش نظر 13 جنوری کو حکومت سندھ نے رات گئے کراچی، حیدر آباد اور دادو میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد، دادو اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے لیکن 15 جنوری کو ضلع ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول، ٹھٹہ، ٹنڈو محمد خان اور مٹیاری میں حکومت سندھ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے اور وہاں کے لوگ الیکشن کی مکمل طور پر تیاری کریں اور وہاں الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔
صوبائی حکومت نے اس کے علاوہ کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیاں ختم کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا تھا اور الیکشن کمیشن کو سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے اداروں کی رپورٹ سے بھی آگاہ کیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی منعقد ہوں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان نے ووٹر لسٹیں درست نہ ہونے اور حلقہ بندیوں پر اعتراضات دور نہ کیے جانے پر گزشتہ روز بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔
سندھ میں 26 جون 2022 کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔
ان اضلاع میں ان میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص شامل ہیں جبکہ ان 4 ڈویژن کے 14 اضلاع میں گھوٹکی، سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، کشمور ۔ کندھ کوٹ، شکارپور، جیکب آباد، نوشہرو فیروز، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میرپورخاص، عمر کوٹ اور تھرپارکر شامل تھا۔