پاکستان

شہباز شریف کو ’اعتماد کے ووٹ‘ پر پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، عمران خان

اس نے ہمیں ٹیسٹ کیا، اب امتحان کی باری اس کی ہے، کل اجلاس میں فیصلہ کریں گے،کب اعتماد کے ووٹ لینے کا کہیں گے، سابق وزیراعظم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، ہم نے صرف اعتماد کے ووٹ لینے کے حوالے سےفیصلہ نہیں کیا بلکہ اس کے علاوہ بھی پلانز ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ’ہم نیوز‘ کے پروگرام میں میزبان مہر بخاری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اس نے ہمیں ٹیسٹ کیا، اب امتحان کی باری اس کی ہے، تو بالکل کریں گے، ہمارا کل اجلاس ہے، اس میں فیصلہ کریں گے کہ کب اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے۔

عمران خان نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم شہباز شریف کو پوری طرح ٹیسٹ کریں گے، اس نے ہمیں ٹیسٹ کیا، اب امتحان کی باری اس کی ہے، ہمارا کل اجلاس ہے، اس میں ہم صرف یہ فیصلہ نہیں کریں گے کہ اعتماد کا ووٹ کب لینا ہے اس کے علاوہ بھی پلانز ہیں، ان کو پہلی دفعہ امتحان میں ڈالیں گے۔

’ایک ہفتے کے اندر خیبرپختونخوا کی اسمبلی توڑ دیں گے‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جیسے ہی پنجاب اسمبلی تحلیل ہوتی ہے، اس کے بعد ایک ہفتے کے اندر خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی توڑ دیں گے۔

ان کہنا تھا کہ میں نے اپنے سارے لوگوں سے ملاقاتیں کی تھیں، جائزہ لے رہا تھا کہ ٹمپریچر کیا ہے، ہمارے چیف وہپ کو یقین تھا کہ نمبرز پورے ہوں گے، جب آصف زرداری، سندھ کے چند وزرا کے ساتھ نوٹوں کی تھیلیاں لے کر آئے، اس وقتے ہمارے کئی اراکین گھبرائے ہوئے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ جو گم نام نمبروں سے فون کرتے ہیں، یہ بھی دھمکیاں دے رہے تھے، یہ بھی پیش کش کر رہے تھے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں چلے جائیں، عمران خان پر ریڈ لائن ڈال دی ہے، اب اس نے آنا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیکن میں اپنے لوگوں کے ٹمپریچر کا جائزہ لے رہا تھا، پاکستان بدل گیا ہے، میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ اس طرح کے رکن صوبائی اسمبلی پر اس طرح کا پریشر ڈالا گیا ہو، مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ اب جائیں گے نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 16 جولائی کو پنجاب کے ضمنی انتخابات کا جو نتیجہ آیا ہے، اس سے پاکستان کی پوری سیاست میں ایک لہر آئی، پنجاب کی سوچ ہوتی تھی کہ جدھر اسٹیبلشمنٹ ہے، ادھر پنجاب ہے، پنجاب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں کھڑا ہوتا، اس تبدیلی کا اثر پوری پنجاب کی سیاست پر پڑا، ہمارے سارے ایم پی ایز کو بھی پتا تھا کہ اس وقت جو پارٹی چھوڑے گا، وہ اپنی سیاست کا جنازہ نکالے گا، یہ بہت بڑی تبدیلی تھی۔

پنجاب اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں رات 10 بجے اندازہ ہوگیا کہ اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ (اعتماد کا ) ووٹ لے لیں، مونس الہیٰ نے بڑا کردار ادا کیا، وہ اسپین سے اپنے اراکین کو فون کر رہا تھا کیونکہ آخر میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے اراکین کم تھے، ہمارے پورے ہوگئے تھے۔

’اصل قربانی پرویز الہٰی نے دی‘

مسلم لیگ(ق) کے ساتھ اتحاد سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ جس طرح چوہدری پرویز الہٰی ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے، ہماری جماعت میں ان کو بڑا سراہا گیا، اصل قربانی تو انہوں نے دی ہے،

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم ان کو تجویز دے رہے ہیں کہ آپ اپنی پارٹی ضم کریں کیونکہ اتحادی سیاست میں بڑے مسائل ہوتے ہیں، میں نے ساڑھے تین سال حکومت کی ہے، میرے لیے سب کو ہینڈل کرنا عذاب تھا، مطالبات ہوتے تھے، ہم انہیں ڈیولپمنٹ فنڈ دیتے تھے تو ہمارے لوگ ناراض ہو جاتے تھے، میں یہ ہینڈل کرتے ہوئے پاگل ہو گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلم لیگ (ق) کے بھی مفاد میں ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر لڑیں لیکن ہم ان کا احترام کریں گے، وہ جو بھی فیصلہ کریں۔

’اس وقت مضبوط اور طاقت ور حکومت کی ضرورت ہے‘

عمران خان نے کہا کہ جہاں پاکستان پہنچ گیا ہے، اس وقت ایک مضبوط اور طاقت ور حکومت کی ضرورت ہے، جو مشکل فیصلے کر سکے، جو ایسے فیصلے کر سکے جو آج تک کسی نے پاکستان میں نہیں کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کہ مارشل لا بھی لگا، مارشل لا کی حکومتیں ملک کو تو ٹھیک کر سکتی تھیں، احتساب، انصاف کا نظام اور اداروں کو تو ٹھیک کر سکتی تھیں، مافیاز کو کنٹرول کر سکتی تھیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے خود کسٹم والے بتا رہے تھے کہ کمزور سے کمزور کوئٹہ کا کلیکٹر بھی ایک ارب روپے مہینے کے بناتا ہے، آپ سوچ لیں وہاں اور کتنا پیسہ لوگوں کی جیبوں میں جا رہا ہے، حکومت کمزور ہے، لوگ امیر ترین ہیں۔

’سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا‘

ان کا کہنا تھا کہ مجھے خوف آرہا ہے، سیاسی انجینئرنگ دیکھ رہا ہوں، ایم کیو ایم کو اکٹھا کر رہے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی کو پیپلز پارٹی میں بھیج رہے ہیں، جنوبی پنجاب میں پی پی کو سیٹیں، جمعیت علمائے اسلام (ف) کو خیبرپختونخوا میں اور یہاں سب کو کہہ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) میں چلے جاؤ کیونکہ عمران خان کے اوپر کراس ڈال دیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا، سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ملک کا سوچیں تو صاف اور شفاف انتخابات کروانے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں حکومت میں آیا تو میں یہ سمجھتا تھا کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور میرا مقصد ایک ہی ہے، میری باہر جائیدادیں نہیں ہیں، میں تو منی لانڈرنگ کرنے نہیں آیا تھا، میں سمجھتا تھا کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ کا بھی یہی مفاد (انٹرسٹ) ہے کیونکہ اگر ملک نیچے جاتا ہے تو سب سے پہلے نقصان تو اسٹیبلشمنٹ کا ہوگا، سری لنکا کو آئی ایم ایف نے حکم دیا ہےکہ اپنی فوج آدھی کرو، تب وہ مدد کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے شروع میں ایسا لگا کہ جنرل (ر) باجوہ میرے ساتھ متفق ہیں، وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہاں ہمیں احتساب کرنا ہے۔

’ضیا الحق نے پیپلزپارٹی پر کاٹا ڈالتے ہوئے ایم کیو ایم بنا دی‘

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملا، وہ کہتے تھے کہ پیسوں کی پیش کش ہے اور ساتھ کہتے تھے کہ پی ٹی آئی کو بھول جاؤ کیونکہ عمران خان پر لائن ڈال دی ہے،

انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جو کاٹا ڈالتے ہیں، مجیب الرحمٰن پر بھی کاٹا ڈالا تھا، ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، ضیا الحق نے پیپلزپارٹی پر کاٹا ڈالتے ہوئے ایم کیو ایم بنا دی، کراچی کا بیڑا غرق کر دیا۔

عمران خان نے کہا کہ پھر ایم کیو ایم پرکاٹا ڈال کر ایم کیو ایم حقیقی بنا دی، نواب اکبر بگٹی پر کاٹا ڈالا، اس سے آج تک بلوچستان نہیں نکل سکا، ان کو سمجھ نہیں آتی کہ جس کو عوام سپورٹ کرتی ہے، اس پر کاٹا ڈال کر ملک کا بیڑا غرق کرتے ہیں۔

’پاکستان میں مستحکم حکومت کی ضرورت‘

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں مستحکم حکومت کی ضرورت ہے، انجینئرنگ غیر مستحکم حکومت بنانے کی ہو رہی ہے، پی ڈی ایم سے زیادہ کمزور حکومت کیا ہے، یہ ایک فیصلہ نہیں کرسکتی، اگر جی ایچ کیو سے حکم آئے یہ اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے ملک کے اداروں کو مل کر اس صورت حال سے نکلنا پڑے گا، نہیں تو اس سے نکل نہیں سکیں گے، جدھر پھنس گئے ہیں، اگر انہوں نے ایک بار ہماری سیکیورٹی پر سمجھوتہ کروا دیا جو سری لنکا اور مصر سے کر رہے ہیں تو یہ ملک ٹوٹ جائے گا، اس لیے سب کو مل کر صورت حال سے نکلنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ نیلسن منڈیلا کی جو ’ٹرتھ اینڈ ری کنسلیئشن‘ تھی اس کی ضرورت ہے، جنوبی افریقہ میں گوروں کی حکومت نے بڑا ظلم کیا تھا، انہوں نے کہا کہ جب افریقن اقتدار میں آئیں گے تو یہاں قتل عام ہو جائے گا، تب انہوں نے فیصلہ کیا پہلے آپ سچ بتائیں کہ کیا ظلم کیا پھر ہم تمہیں معاف کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرتھ اینڈ ری کنسلیئشن‘ ہے کہ اعظم سواتی سے سچ بولیں کہ ہاں ہم نے یہ غلط کیا ہے، مجھ سے کہیں کہ آپ کو قتل کرنے کی کوشش کی ہے، معافی مانگتے ہیں، شہباز گل سے کہیں، ہم ملک کی بہتری کے لیے معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ آپ معافی کس سے چاہ رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ہوا ہے، مجھے پتا ہے کہ کس نے کیا ہے، اعظم سواتی کو پتا ہے کس نے کیا، شہباز گل کو پتا ہے کس نے کیا، اگر ملک کو اٹھانا ہے، قوم اور اسٹیبلشمنٹ کو اکٹھا رکھنا ہے تو تب ہی ملک اٹھ سکتا ہے، ڈرانا دھمکانا منفی کردار ہے، آپ مثبت کردار ادا کریں، قانون کی حکمرانی نافذ کرنے میں مدد کریں۔

آئین پر عمل کریں گے، ڈاکٹر عارف علوی

دریں اثنا، صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم شہباز سے اعتماد کا ووٹ لینے کو کہا گیا تو وہ آئین کی پاسداری کریں گے۔

بول نیوز کے پروگرام ’بس بہت ہوگیا‘ میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں آئین واضح طور پر آگے بڑھنے کا راستہ بتاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ پی ٹی آئی مجھ سے وزیراعظم شہباز شریف سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے اور میں یہ کروں گا، آئین جو بھی کہے گا وہی آگے بڑھنے کا راستہ ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر صدر سمجھتے ہیں کہ مقننہ کو حکومت پر اعتماد نہیں ہے تو وہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔

پنجاب اسمبلی ازخود تحلیل، گورنر کا عمل میں حصہ بننے سے انکار

کراچی کا میئر پی ڈی ایم سے ہو گا، بلاول بھٹو زرداری

ایران: جاسوسی کے الزام میں سابق نائب وزیردفاع کو پھانسی دے دی گئی