لائف اسٹائل

تیلگو گانا ’ناٹو ناٹو‘ گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے والا پہلا بھارتی گانا بن گیا

گولڈن گلوب کی 80 ویں سالانہ تقریب 11 جنوری کو لاس اینجلس میں ہوئی، جس میں مجموعی طور پر 28 کیٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے۔

بھارتی زبان تیلگو کا گانا ’ناٹو ناٹو‘ ’آسکر‘ کے بعد فلمی دنیا کا دوسرا معتبر ترین ایوارڈ کا اعزاز رکھنے والا ’گولڈن گلوب ایوارڈ‘ جیتنے والا پہلا گانا بن گیا۔

گولڈن گلوب کی 80 ویں سالانہ تقریب 11 جنوری کو لاس اینجلس میں ہوئی، جس میں مجموعی طور پر 28 کیٹیگریز میں ایوارڈز دیے گئے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق 80 ویں گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین فلم کا سب سے بڑا ایوارڈ ’ دی فیبل مینز ’ کے نام رہا، جس نے ’اوتار: دی وے آف واٹر‘ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

اسی طرح اسی فلم کے ہدایت کار اسٹیون اسپیل برگ کو بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ بھی ملا۔

ایوارڈز تقریب میں بہترین ٹی وی سیریل کا ایوارڈ ’دی ہاؤس آف ڈریگن‘ کو ملا۔

بہترین اداکار کا ایوارڈ آسٹن بٹلر جب کہ بہترین اداکارہ کا ایوارڈ کیٹ بلینشٹ نے جیتا۔

گولڈن گلوب ایوارڈز میں بہترین اوریجنل گانے کا ایوارڈ بھارتی تیلگو گانے ’ناٹو ناٹو‘ نے جیتا جو کہ بھارت کے کسی بھی گانے کو ملنے والا پہلا گولڈن گلوب ایوارڈ تھا۔

’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق ’ناٹو ناٹو‘ گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے والا پہلا بھارتی گانا بن گیا، جس پر پورے بھارت اور خصوصی طور پر جنوبی بھارت میں جشن کا سماں ہے۔

بھارتی گانے کی جانب سے ایوارڈ جیتے جانے کی خوشی پر وزیر اعظم نریندر مودی سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات نے بھی ’ناٹو ناٹو‘ کی ٹیم کو مبارک باد پیش کی۔

’ناٹو ناٹو‘ تیلگو زبان کے الفاظ ہیں، جن کا مطلب ’ناچو ناچو‘ ہوتا ہے اور یہ گانا 2022 کی پیرڈ ایکشن تیلگو فلم ’آر آر آر‘ میں شامل تھا۔

اس گانے میں مذکورہ فلم کے دونوں مرکزی اداکاروں این ٹی آر جونیئر اور رام چرن نے رقص کیا ہے۔

اس گانے کی شاعری تیلگو فلموں کے نغمے لکھنے والے نغمہ نگار چندر بوس نے لکھی ہے جب کہ اس کی موسیقی ایم ایم کیروانی نے ترتیب دی، جنہوں نے پوری فلم کے گانوں کو کمپوزیشن کی۔

اس گانے کو راہول سپل گنج اور کالا بھیراوا نے گایا ہے۔

’ناٹو ناٹو‘ گانے کی خاص بات یہ ہے کہ اسے یوکرین کے صدرتی محل کے سامنے فلمایا گیا تھا اور زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے ہی گانے کو ممکنہ طور پر ایوارڈ دیا گیا ہوگا۔

’آر آر آر‘ نامی فلم کو گزشتہ برس 2022 کے وسط میں ریلیز کیا گیا تھا، جسے بھارت کی سب سے مہنگی فلم قرار دیا گیا تھا اور یہ اربوں روپے کے بجٹ سے تیار ہوئی تھی۔

اس فلم کی کہانی 1920 کے برٹش انڈیا کے زمانے کی ہے، جس میں انگریز عہدیدار اپنی اہلیہ کے ساتھ جنگل کی سیر کے دوران ایک بچی کو اغوا کرکے لے جاتے ہیں، جس کے بعد بچی کے قبیلے کا ایک جنگجو بچی کی بازیابی کے لیے انگریز افسران کے پیچھے پیچھے دہلی تک جا پہنچتا ہے اور اسے شخص کو روکنے کے لیے انگریز عملدار ایک لالچی مگر قابل پولیس افسر کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔

مہرین شاہ کے بھارتی پروڈیوسر اور پاکستانی ہدایت کار پر ہراسانی کے الزامات

آریان خان سے رومانوی تعلقات نہیں، پاکستانی اداکارہ سعدیہ خان

معروف مزاحیہ اداکار ماجد جہانگیر طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے