پاکستان

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان، فواد چوہدری، اسد عمر کے وارنٹ گرفتاری جاری

الیکشن کمیشن نے تینوں رہنماؤں کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، جنرل سیکریٹری اسد عمر اور سینئر رہنما فواد چوہدری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تینوں رہنماؤں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے صرف حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے، الیکشن کمیشن نے کارروائی کے خلاف ہائی کورٹس کے حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی تھی جب کہ ای سی پی کی جانب سے گزشتہ سماعت پر تینوں رہنماؤں کو آئندہ سماعت پر حتمی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت ہوئی، توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کی جانب سے ذاتی حیثیت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت کی تھی اور فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بینچ نے تینوں رہنماؤں کی حاضری سے استثنیٰ سے درخواست مسترد کرتے ہوئے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

بینچ نے کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔

اس پیشرفت پر ردعمل دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن، الیکشن کروانے کا کام کرنے کے بجائے ان کاموں میں مصروف ہے، اسلام آباد الیکشن نہ کروا کر یہ خود توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں توہین عدالت کا مقدمہ کریں گے۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے

پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا بلدیاتی انتخابات فوج کی زیرنگرانی کرانے کا مطالبہ

بے راہ روی کا بڑھنا اور ناجائز تعلقات میں آسانیاں بھی طلاق کی وجہ ہیں، نادیہ خان

پہلا ون ڈے: پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دے دی