پاکستان

پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا بلدیاتی انتخابات فوج کی زیرنگرانی کرانے کا مطالبہ

پیپلز پارٹی اور چند دیگر سیاسی جماعتیں ووٹرز کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کے لیے تشدد اور افراتفری کا سہارا لے سکتی ہیں، پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی نے کراچی اور حیدرآباد میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران صوبے میں برسراقتدار پیپلزپارٹی کی جانب سے سرکاری مشینری کے استعمال کے ممکنہ خدشات کے پیشِ نظر پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ہونے والے مہلک تشدد کا بھی حوالہ دیا جس میں پیپلزپارٹی کے ایک ہزار سے زائد امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کرالیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران حکمران جماعت کی جانب سے دھاندلی کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے ایک جیسا مطالبہ کیا۔

سینیئر پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’قابل اعتماد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور چند دیگر سیاسی جماعتیں ووٹرز کو انتخابی عمل سے دور رکھنے کے لیے تشدد اور افراتفری کا سہارا لے سکتی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ پیپلزپارٹی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کر سکے کیونکہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو شکست نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی الیکشن کمیشن سے رابطہ کر کے کراچی اور حیدر آباد کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دینے کی درخواست کر چکے ہیں تاکہ ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج اور رینجرز کی نفری کی تعیناتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے ایک ہزار سے زائد امیدواروں کو سرکاری مشینری کی مدد سے بلا مقابلہ منتخب کروا چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کا متعصبانہ رویہ 15 جنوری کے انتخابات کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے ناپاک عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کی تعیناتی ہموار اور شفاف انتخابی عمل کے لیے انتہائی اہم ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم-پاکستان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اسے شہری سندھ کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی قرار دیا۔

ایم کیو ایم-پاکستان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے تمام ممکنہ قانونی آپشنز پر غور کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

ایم کیو ایم نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس فیصلے کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کراچی اور حیدرآباد کے عوام کے لیے آزادانہ اور منصفانہ بلدیاتی انتخابات یقینی بنانے میں ناکام ہوچکا ہے‘۔

ایم کیو ایم نے ’جعلی اور جانبدارانہ حلقہ بندی‘ کے خلاف (کل) 11 جنوری کو احتجاجی مظاہرے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ووٹر لسٹوں اور غیر قانونی حلقہ بندیوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج کبھی قبول نہیں کریں گے۔

کرپشن الزامات پر عمران خان کا پرویز الہٰی پر اظہارِ عدم اعتماد

بے راہ روی کا بڑھنا اور ناجائز تعلقات میں آسانیاں بھی طلاق کی وجہ ہیں، نادیہ خان

عازمین کی تعداد پر عائد پابندی ختم، کورونا سے پہلے کا حج کوٹا بحال