پاکستان

سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کیلئے منصوبوں کی منظوری

عالمی بینک کے ذریعے حکومت نے صوبوں میں سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے لیے 248 ارب روپے کے دو منصوبوں کی منظوری دی ہے۔

عالمی بینک کی مالی امداد کی بدولت حکومتِ پاکستان نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے 248 ارب روپے کے دو منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 88 ارب روپے کی لاگت کا ’سیلاب کے بعد تعمیر نو کے منصوبے‘ 40 کروڑ قرضے کے ساتھ مکمل طور پر عالمی بینک فراہم کرے گا۔

عالمی بینک نے سندھ میں 160 ارب روپے کے ’فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبے‘ کے لیے مزید 50 کروڑ ڈالر (تقریباً 110 ارب روپے) کا قرض فراہم کرےگا، اس کے علاوہ بقیہ 50 ارب روپے کا انتظام صوبائی حکومت اپنے وسائل سے کرے گی۔

ملک میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبہ سندھ اور بلوچستان میں دونوں منصوبے مکمل کیے جائیں گے، بحالی اور تعمیر نو کے لیے درکار کُل16 ارب 30 کروڑ میں سے بلوچستان کی ضرورت کا تخمینہ 2 کروڑ 34 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور سندھ کا تخمینہ 7 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے۔

سندھ میں 160 ارب ڈالر کا فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبہ بین الاقوامی امداد ایجنسی کی جانب سے سیلابی تباہی کے بعد تشخیص کی ضرورت پر قائم ہے اور صوبے کے 24 اضلاع میں تباہ شدہ مکانات کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے سیلاب متاثرین کے لیے سندھ پیپلز ہاؤسنگ کو عمل میں لایا جائے گا۔

یہ منصوبہ 4 لاکھ 65 ہزار 228 مکمل طور پر تباہ شدہ گھروں کی تعمیر اور ایک لاکھ جزوی تباہ شدہ گھروں کی تعمیر کے لیے مالی امداد فراہم کرے گا، جن میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر، غیر سرکاری تنظیموں کی مالی مدد بھی شامل ہے۔

اضلاع میں مکمل اور جزوی تباہ شدہ گھروں کی فہرست سندھ حکومت کے شہری یونٹ کی جانب سے تعینات متعدد ٹیموں کی جانب سے سروے کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔

پلاننگ کمیشن کے خدشات کے پیش نظر سندھ حکومت نے منصوبے کی لاگت کے ہنگامی اخراجات کو 2 فیصد (تقریباً 3 ارب 20 روپے) سے کم کر کے ایک فیصد (ایک ارب 60 کروڑ روپے) کر دیا ہے اور بقیہ رقم کو مکمل طور پر تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے متعین ہے۔

عالمی بینک اور دیگر شراکت داروں اور این جی اوز کی مدد سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔

اسی طرح بلوچستان کے لیے 88 ارب روپے لاگت کا منصوبہ 40 کروڑ ڈالر قرضے کے ساتھ مکمل طور پر عالمی بینک فراہم کرے گا، تاہم اس میں روزگار اور دیگر اقدام بھی شامل ہیں۔

صوبے کے متاثرہ اضلاع میں آبپاشی اور انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے بہتر انجینئرنگ ڈیزائن کے ذریعے بحالی کی جائے گی۔

منصوبے میں قبل از وقت آفات کے حوالے سے خبردار کرنے کے نظام کو مضبوط بنانے، صلاحیت بہتر بنانے اور ہائیڈرومیٹر (موسم اور سیلاب) کے نظام کو جدید بنانے کا کام بھی شامل ہے۔

ان اضلاع میں مقامات کی تعمیر نو کے لیے سیلاب سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے لیے مقامی پلاننگ سروے بھی کیا جائے گا اور گھروں کے مالکان کو مستقبل میں گھروں کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے نقد رقم بھی تقسیم کی جائے گی۔

منصوبے کی تفصیلات کے مطابق اس میں 250 مربع فٹ یونٹ عمارت کی تعمیر کے لیے ہاؤسنگ سبسڈی بھی شامل ہے تاکہ گھروں کو سیلاب سے بچانے، پانی جمع کرنے کے نظام اور سولر سسٹم سے لیس جدید معیار کے گھر تعمیر کیے جائیں۔

اس منصوبے میں قدرتی دخائر، زراعت، لائیو اسٹاک، فشریز کو بھی فروغ دیا جائےگا، اس کے علاوہ ڈیم کی تعمیر سے سیلاب سے بچاؤ بھی ممکن ہوگا۔

اس منصوبے کو برقرار رکھنے کے لیے ایک تفصیلی طریقہ کار واضع کیا جائے گا، جس میں نوجوانوں، غریبوں اور خواتین کے روزگار کے پروگرام شامل کیے جائیں گے اور کسانوں کو امداد بھی دی جائے گی۔

منصوبے کے تحت تمام تجاویز، اسکیموں اور سرگرمیوں کی منظوری وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور متعلقہ صوبائی وزیر اعلیٰ کی مشترکہ قیادت میں فنڈز کی تقسیم سے قبل سالانہ ورک پلان کے ذریعے اسٹیئرنگ کمیٹی کے ذریعے منظوری دی جائے گی۔

ریاست مخالف نعرے بازی پر ایم کیو ایم لندن کا وکیل گرفتار

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان، فواد چوہدری، اسد عمر کے وارنٹ گرفتاری جاری

پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا بلدیاتی انتخابات فوج کی زیرنگرانی کرانے کا مطالبہ