پرویز الہٰی استعفیٰ دے دیں، ان کے پاس 186 اراکین نہیں ہیں، رانا ثنااللہ
وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے چوہدری پرویز الہٰی سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ وزیر اعلیٰ نہیں رہے کیونکہ ایوان میں اب ان کے پاس 186 اراکین کی حمایت نہیں رہے۔
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن اراکین کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی پر اعتماد کے ووٹ سے متعلق رانا ثنااللہ نے کہا کہ ان کے پاس نمبر پورے ہوتے تو اتنے جتن کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، اجلاس بلاتے اور اپنا نمبر دکھاتے اور معاملہ سلجھ جاتا۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج انہوں نے طویل قانون سازی کی ہے، 2،2 اور ڈھائی سال پرانے قوانین تھے لیکن اس کا مقصد یہ تھا اور کوشش تھی کہ اس دوران ان کا نمبر پورا ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کے اراکین کی تعداد پوری نہیں ہوئی تو اجلاس کل تک ملتوی کردیا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایک طرف عمران خان 11 جنوری سے پہلے اعتماد کا ووٹ لینے پر بضد ہیں، دوسری طرف چوہدری پرویز الہٰی گریزاں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل یہ دوبارہ کوشش کریں گے کہ اپنے نمبر پورے کریں گے، ان کے پاس 186 کی تعداد نہیں ہے، اس وقت 175 یا 174 کے قریب ہیں، اگر سب آجائیں لیکن آج وہ بھی نہیں کرسکے۔
صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب نے کہا کہ آج یہ 174 یا 175 کی تعداد بھی پوری نہیں کرسکے جبکہ ہمارے پاس ان کے مقابلے میں اکثریتی تعداد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج صوبائی اسمبلی میں ہمارے اراکین کی تعداد 179 تھی اور ہماری حاضری پوری تھی، جس کی ہم نے تصدیق کی اور ثابت بھی کیا اور ہوسکتا ہے یہ حاضری کل تک 180 ہوجائے، ہمارے ایک رکن جو الگ ہوئے ہیں وہ واپس آجائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 180 اور 174 یا 175 کی بات ہے، ان کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے تو کل کوئی داؤ لگانے کی کوشش کریں گے لیکن ان کا داؤ نہیں لگے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی اب اس تعداد کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نہیں ہیں، وہ غلط طور پر مسلط ہیں اور ان سے مطالبہ ہے کہ استعفیٰ دے دیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ وہ اب اعتماد کا ووٹ لینے یا اسمبلی توڑنے کی کوشش کے بجائے استعفیٰ دیں اور ایوان کو دوبارہ موقع دیں تاکہ نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو، وہ انتخاب سے کرے یا رن آف الیکشن سے کرے، جو آئینی طریقہ کار ہے لیکن اس ایوان کو موقع ملنا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ہی رہنما نئے وزیراعلیٰ کا امیدوار ہوگا اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر حمزہ شہباز ہمارے امیدوار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو اعتراض کیا جاتا ہے وہ اپنی جگہ پر ہے لیکن اگلے انتخابات ہوں گے اور ہم اکثریت حاصل کرکے آئیں گے تو قیادت تمام چیزوں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے گی لیکن اس صورت حال امیدوار کو تبدیل کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے، اسی لیے ہمارا سیاسی فیصلہ یہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اگلے ہفتہ یا 10 دن میں مکمل ہوگا، ہائی کورٹ کا ہمیں بے پناہ احترام ہے اور وہ ہمارے معزز جج ہیں لیکن معاملہ یہ ہے کہ آئین اور قانون کو ہر کوئی سمجھتا ہے، اس وقت آئین و قانون کو مدنظر رکھ کر یہ فیصلہ نہیں ہوسکتا کہ چوہدری پرویز الہٰی کو کہا جائے کہ اعتماد کا ووٹ لے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کا اجلاس موجودہ اسپیکر کی زیر صدارت ہم کبھی قبول نہیں کریں گے، ہائی کورٹ اس بات کا اہتمام کرے کہ اس کی صدارت پینل آف چیئرمین کا ایسا بندہ کرے جو غیر جانب دار ہو بلکہ عدالت اپنا مبصر مقرر کرے اور اس کی نگرانی میں اعتماد کا ووٹ ہو اور ہمیں اعتماد کے ووٹ کا وہی اجلاس قابل قبول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے اور ان کو بھی پتا ہے کہ یہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکیں گے۔