پاکستان

’حق دو تحریک کے کارکنوں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا‘

راستے کھولنے کے لیے کارروائی کی گئی، دھرنے کے باعث گوادر بندرگاہ بند، غیر ملکی شہری، کسٹم دفاتر، پاک بحریہ کی تنصیبات بھی زیر محاصرہ تھیں، کمشنر مکران

مکران ڈویژن کے کمشنر نے ’حق دو تحریک‘ کے حامیوں اور رہنماؤں کے خلاف کسی بھی قسم کے ’انتقامی‘ آپریشن کی تردید کرتے ہوئے زور دے کر کہا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے کئی روز سے بند کی گئی بندرگاہ اور شاہراہوں کو کھولنے کے لیے کارروائی کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر گوادر عزت نذیر اور اعلیٰ پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر سید فیصل احمد آغا نے کہا کہ تمام راستے کھولنے کے لیے کارروائی کی گئی جب کہ ’حق دو تحریک‘ کے دھرنے کے باعث گوادر بندرگاہ بند تھی، غیر ملکی شہری، کسٹم دفاتر اور یہاں تک کہ پاک بحریہ کی تنصیبات بھی زیر محاصرہ تھیں۔

کمشنر مکران نے وضاحت کی کہ مقامی انتظامیہ نے حق دو تحریک کے مظاہرین کو سڑکیں خالی کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین کی جانب سے انکار کے بعد کارروائی کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، اس لیے ایکشن لینا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حق دو تحریک‘ کے کچھ رہنما روپوش ہوگئے جب کہ کچھ نے خود کو اداروں کے حوالے کردیا، کسی بھی کارروائی اور طاقت کے استعمال سے بچنے کے لیے مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی تمام کوششیں کی گئیں لیکن حق دو تحریک کے رہنما اور دیگر لوگ حکام کی بات سننے کو تیار نہیں تھے اور پورٹ سٹی کا محاصرہ کرنے، بندرگاہ اور دیگر راستوں کو بند کرنے پر مصر تھے۔

وزیر داخلہ کی سربراہی میں ایک وفد بھی اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مظاہرین سے ملاقات کے لیے گیا لیکن حق دو تحریک کی قیادت نے ان سے ملنے سے بھی انکار کردیا۔

کمشنر مکران نے خواتین کو پرتشدد مظاہروں سے دور رہنے کا کہا، انہوں نے کہا کہ آئین تمام شہریوں کو احتجاج کرنے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا حق دیتا ہے، کسی شخص کو اس حق کے استعمال سے نہیں روکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی گوادر میں پر امن احتجاج کا حق استعمال کرنے کی آزادی ہے اور جن لوگوں کو کوئی مسئلہ ہے وہ پر امن احتجاج کا اپنا آئینی حق استعمال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل میں کسی شخص یا تحریک کو مردوں یا خواتین کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ٹرالر فشنگ

عہدیدار نے کہا کہ بلوچستان کے پانیوں میں ٹرالر فشنگ سے کوئی انکار نہیں کر رہا لیکن ٹرالر اندھیرے میں چھپ کر آتے ہیں اور محکمہ فشری نے غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ فشری نے 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں 12 ٹرالر پکڑے۔

کمشنر مکران نے کہا کہ ہم مکران کے ساحل کی حفاظت کے لیے دن رات کوشاں ہیں، عوام اور ماہی گیروں کے تعاون سے ہی ٹرالنگ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

جنیوا کانفرنس کے موقع پر اسحٰق ڈار کی آئی ایم ایف وفد سے ملاقات متوقع

ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا

سلمان خان نے تذلیل کی، جنسی، جسمانی و ذہنی تشدد کیا، سابق اداکارہ سومی علی