پاکستان

کراچی: سی ویو پر ڈوبنے والی لڑکی کی لاش برآمد، جنسی ہراسانی کے الزام میں 2 ملزمان گرفتار

لڑکی جس ہسپتال میں کام کرتی تھی اس کے مالک نے مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جس کے بعد لڑکی نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی، پولیس

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ سی ویو پر چھلانگ لگا کر ڈوبنے والی 23 سالہ لڑکی کے ساتھ ویٹرنری ہسپتال کے مالک نے مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا جس کے بعد لڑکی نے مبینہ طور پرخودکشی کرلی۔

ایس ایس پی ساؤتھ سید اسد رضا کا کہنا تھا کہ 7 جنوری کی رات کو پولیس نے جانوروں کے ہسپتال پر چھاپہ مارا جہاں لڑکی کام کرتی تھی، جس کے بعد ملزم سمیت عملے کے ایک اور شخص کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مقتولہ کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ 23 سالہ لڑکی نے 6 جنوری کو فرحان شہید پارک کے قریب سی ویو پر سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی، لڑکی کی لاش آج صبح برآمد کی لی گئی ہے۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لڑکی جس ہسپتال میں کام کرتی تھی اس ہسپتال کے مالک (ویٹرنری ڈاکٹر) نے لڑکی کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، ساحل پولیس نے مقتولہ کے والد کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

سید اسد رضا نے بتایا کہ ’گرفتار مالک کے کمرے سے ٹشو، بال اور مانع حمل ادویات برآمد ہوئی ہیں۔‘

پولیس نے بتایا کہ ہسپتال کے مالک نے ’اعتراف‘ کیا ہے کہ ان کا لڑکی کے ساتھ گزشتہ دو سال سے جنسی تعلقات تھے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزم کو اغوا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ شاید لڑکی نے خودکشی کی ہے کیونکہ وہ جنسی ہراسانی کا شکار تھی‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سی ویو پر 23 سالہ لڑکی کے سمندر میں چھلانگ لگاکر ڈوبنے کی اطلاعات کے پیش نظر ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ لڑکی کی شناخت سارہ ملک دختر ابرار احمد کے نام سے ہوئی ہے جو کہ محمود آباد اعظم بستی کی رہائشی ہے۔

پولیس کی جانب سے لی گئی جائے وقوعہ کی تصاویر میں ایک خاتون کا ہینڈ بیگ دیکھا گیا جس میں سے شناختی دستاویزات اور دیگر اشیا برآمد ہوئی تھیں۔

پنجاب میں یونین کونسلز کی حد بندی سے متعلق الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن مسترد

مختلف شہروں میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بڑے فرق سے عوام پریشان

’کالعدم ٹی ٹی پی پاک-افغان مضبوط تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہے‘