پاکستان بزنس کونسل کا حکومت سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرنے کا مطالبہ
پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے کہا کہ پاکستان کو چین، پیرس کلب اور دو طرفہ اور کثیر جہتی قرض دہندگان سے قرض کی بنیادی رقم اور سود معاف کرنے کی درخواست کرنے چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کے بیرونی اور مالیاتی ذخائر کو بہتر بنانے کے لیے اپنی تفصیلی تجاویز میں پاکستان بزنس کونسل نے کہا کہ پاکستان کو قرض کی ادائیگی کی شرائط کی ری اسٹرکچرنگ اور اس میں توسیع کے ساتھ ساتھ اس کی ادائیگی کی لاگت کے بارے میں معاشی ماہرین سے مشاورت کرنی چاہیے۔
ان تجاویز میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ قرض کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری قرض پروگرام کافی نہیں ہوگا جب تک کہ اس کی واضح طور پر ری اسٹرکچرنگ نہ کی جائے۔
مالی سال 23-2022 کے لیے پاکستان کے ذمہ واجب الادا بیرونی قرضوں کا حجم 23 ارب ڈالر ہے، اس میں سے تقریباً 6 ارب ڈالر کی ادائیگی کر دی گئی ہے جبکہ 4 ارب ڈالر مزید جاری کردیے گئے ہیں، جس کے بعد 13 ارب ڈالر کے فنڈز کا فرق تاحال باقی رہ گیا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے 7ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے جو کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالی وسائل مختص کرنے والا فارمولا ہے۔
موجودہ کمیشن ایوارڈ کا جھکاؤ بہت زیادہ صوبوں کی جانب ہے، جس سے مرکزی حکومت کے پاس ہر سال قرض کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کے بعد بہت کم مالی وسائل رہ جاتے ہیں۔
بیرونی اکاؤنٹ پر پاکستان بزنس کونسل کے تجویز کردہ متعدد اقدامات کا ممکنہ اثر 15 ارب 70 کروڑ ڈار سے 18 ارب 90 کروڑ ڈالر کے درمیان ہے، مالیاتی اکاؤنٹ کے لیے ان تجاویز کا ممکنہ فائدہ 10 کھرب روپے ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کا مشورہ ہے کہ حکومت کو آئی ٹی جیسی برآمدات کو بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ٹیکسٹائل جیسی روایتی اشیا کی عالمی سطح پر طلب میں مسلسل کمی آرہی ہے۔
پاکستان بزنس کونسل نے تجویز دی کہ ہفتے میں 4 روز دفاتر جبکہ ایک دن گھر سے کام (ورک فرام ہوم) کیا جائے، اس اقدام سے مارکیٹ کی جلد بندش کے ساتھ بجلی کی طلب میں 10 فیصد کمی آجائے گی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں 10 سے 12 فیصد تک کمی آجائے گی۔
پاکستان بزنس کونسل نے تجویز پیش کی کہ ایندھن کی درآمد کو کم کرنے کے لیے حکومت کو کاروں کے استعمال پر نمبر پلیٹس کے مطابق متبادل دن مقرر کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
پاکستان بزنس کونسل نے ڈیزل پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کو 32.50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ آئندہ 6 ماہ میں 78 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہو سکے، علاوہ ازیں پیٹرولیم مصنوعات پر 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کا بھی مطالبہ کیا۔