پاکستان

جنوبی وزیرستان: وانا میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کےخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

وانا میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ عام شہریوں کو بھتہ خوری کے لیے اغوا کیا جا رہا ہے، سیاسی رہنما

خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف ہزاروں شہریوں نے احتجاج کیا اور امن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

وانا میں آج ہونے والے امن مارچ میں زندگی کے مختلف شعبوں بشمول سیاسی اور سماجی کارکنان، تاجروں اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جنہوں نے سفید جھنڈے اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے، بالخصوص قبائلی اضلاع میں امن کی بحالی کی حمایت اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف نعرے لگائے۔

جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں اس وقت یہ احتجاج ہو رہا ہے جب ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ایک بار پھر دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے۔

امن مارچ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)، پاکستان مسلم لیگ (ن)، عوامی ورکرز پارٹی اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔

رہنماؤں نے کہا کہ علاقے میں تحفظ اور سیکیورٹی قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور دہشت گردی کسی قیمت پر بھی قبول نہیں ہے۔

سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ وانا میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ عام شہریوں کو بھتہ خوری کے لیے اغوا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے شکایت کی کہ حکومت حالات پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ جب تک علاقے سے ’اچھے اور برے طالبان‘ کے خاتمے کے لیے پولیس فورس کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایاز وزیر نے کہا کہ ’وانا میں سیاسی رہنماؤں سے قبائلی رہنماؤں اور کنٹریکٹرز تک کوئی بھی محفوظ نہیں ہے‘۔

ایاز وزیر نے کہا کہ آج ہزاروں لوگ امن کی بحالی کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور جب تک حکومت ہمیں امن کی ضمانت نہیں دیتی ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

دریں اثنا شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قانون ساز محسن داوڑ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ وانا کے لوگوں نے خطے پر مسلط کی جانے والی نئی گریٹ گیم میں ’بندوق کا چارہ اور قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال ہونے سے انکار کر دیا ہے‘۔

محسن داوڑ نے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونے پر وانا اور جنوبی وزیرستان کے لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے پاکستان میں ایک بار پھر دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے جہاں ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں اور سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں جن کے بارے میں واضح طور پر تصور پایا جاتا ہے کہ ہدایات افغانستان میں موجود کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت سے جاری ہوتی ہیں۔

کالعدم ٹی ٹی پی نے حال ہی میں پاکستانی حکومت سے سیز فائر ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے جنگجوؤں کو ملک بھر میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

کالعدم ٹی ٹی پی نظریاتی طور پر افغان طالبان سے منسلک ہے جس نے گزشتہ برس مختصر عرصے میں ملک بھر میں ایک سو سے زائد دہشت گردی کی کارروائیاں کیں کیونکہ اگست 2022 میں ٹی ٹی پی کی پاکستان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور یوں 28 نومبر کو ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں ایک کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر سمیت 11 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اس کے علاوہ لکی مروت اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پولیس کو نشانہ بنانے والے دو الگ الگ حملوں میں 5 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

جیسے ہی دہشت گردی نے سر اٹھانا شروع کیا ہے تو خیبرپختونخوا میں صوبے بھر کے شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور حکومت سے مزید اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں، اسی طرح گزشتہ روز باجوڑ میں بھی ہزاروں شہری امن کی بحالی کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

بچوں کو ڈیجیٹل دنیا کے لیے کیسے تیار کریں؟

فحش الزامات: ایف آئی اے، پی ٹی اے کو کبریٰ خان کے خلاف توہین آمیز مواد ہٹانے کی ہدایت

ٹوئٹر سے 20 کروڑ صارفین کے ای میل ایڈریس چوری ہونے کا انکشاف