پاکستان

افغانستان میں فضائی کارروائی کرنے کی رپورٹس بے بنیاد ہیں، ترجمان دفترخارجہ

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں فضائی کارروائی کی رپورٹس من گھڑت قرار دے دیں۔

دفترخارجہ نے افغانستان میں پاکستان کی جانب سے فضائی کارروائی کیے جانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بیان میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پاکستان کی جانب سے فضائی کارروائی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زیرگردش رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ رپورٹس مکمل طور پر بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی ہیں‘۔

اس سے قبل رپورٹس دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے صوبے ننگرہار میں فضائی کارروائی کی ہے۔

افغانستان کے اخبار روزنامہ ’ہشت صبح‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان نے جمعرات کو صبح ’ضلع گشتہ کے علاقے میں سلالہ کے قریب اہداف پر بمباری کی‘۔

پاکستان کی جانب سے کارروائی کی رپورٹس ایک ایسے وقت میں سامنے آئیں جب پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور ان کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی اور ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ افغانستان میں بیٹھ کر منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

کالعدم ٹی ٹی پی نے گزشتہ برس 100 سے زائد حملے کیے تھے، جن میں سے اکثر اگست کے بعد ہوئے جب کالعدم تنظیم نے حکومت پاکستان سے امن مذاکرات ختم کردیا۔

اس کے بعد 28 نومبر کو کالعدم ٹی ٹی پی نے سیز فائر ختم کرتے ہوئے حملوں کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں نام لیے بغیر افغانستان کی طالبان حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کے لیے کوئی پناہ گاہ یا سہولت فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان اس حوالے سے اپنے شہریوں کی حفاظت کے تمام حقوق محفوظ رکھتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت 2 جنوری کو منعقدہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اورکشیدگی پھیلانے والوں یا تمام تنظیموں سے نمٹنے کا عزم دہرایا گیا تھا۔

دہشت گردی کے حوالے سے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ اس سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کے ہر کونے میں ریاست کی مکمل عمل داری قائم کی جائے گی۔

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی سلامی کمیٹی (این ایس سی) نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاست مخالف سرگرمیاں کرنے والی کسی تنظیم یا جماعت سے مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ ماضی میں بھی اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، لہٰذا اگر مذاکرات ہوں گے بھی تو افغانستان حکام کے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کسی بھی دہشت گرد فرد یا تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔

پی ٹی آئی کی قیادت کو ذمہ دارانہ بیان دینا چاہیے، پرویز الہٰی

بھارتی انتہاپسند آپے سے باہر، شاہ رخ کی فلم ’پٹھان‘ کے پوسٹر پھاڑ دیے

ایران: سپریم لیڈر کا کارٹون شائع کرنے پر فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ احتجاجاً بند کرنے کا اعلان