پاکستان

پی ٹی آئی کی قیادت کو ذمہ دارانہ بیان دینا چاہیے، پرویز الہٰی

25 تاریخ کو آپ کی زبانیں باہر آئی ہوئی تھیں اور لالے پڑے ہوئے تھے، اعتماد کا ووٹ لینے کی کوئی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب

پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کو ذمہ دارانہ بیان دینا چاہیے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پٌرویز الہٰی نے ایک سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی سے کہا تھا کہ وزیرآباد میں سپاہی اور محرر وہ خود لگائیں اور جو مرضی کریں، آئی جی اور ساری حکومت ان کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو ذمہ دارانہ بیان دینا چاہیے، یہ ان کی اپنی حکومت ہے، 25 تاریخ کو آپ کا جو حال ہوا تھا، زبانیں باہر آئی ہوئی تھیں اور لالے پڑے ہوئے تھے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ کم ازکم اپنے لیڈر عمران خان کی بات کی پیروی کرو، میں تو وہ جو کہہ رہے ہیں ہو بہو ایسے ہی کر رہا ہوں اور اگر یہ کام عثمان بزدار کی حکومت کرتی تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے، ہمیں ہر جگہ چیزوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بڑی مشکل سے پی ٹی آئی کی حکومت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی ہے اور عمران خان کے وژن کے مطابق آگے جا رہی ہے۔

صحافی نے ان سے گورنر کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے حکم سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ’آپ کو کیا جلدی ہے، ضرورت تو مجھے ہے، ہم گورنر نے جو حکم دیا ہے اس کو مانتے نہیں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گورنر کا حکم غیرقانونی ہے، اگر ہم مان لیں گے تو اس کا مطلب ہے ساری کمی ہماری ہے اور گورنر چاہتا ہے غیرقانونی حکم جاری کرے جو چاہتا ہے ہم اس کی تصدیق کریں یہ نہیں ہوسکتا‘۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کوئی ضرورت نہیں ہے، وہ ادھر کہتا ہے مجھے دو گاڑیاں دیں، کبھی کیا کیا چیزیں دیں تو جیسے مونس نے کہا کہ دکان بند ہے اور ہم ایک پیسہ نہیں دیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ پیسہ غریبوں پر خرچ کریں گے، یہاں جو بھی چیزیں بن رہی ہیں ہم ان کی نگرانی بھی کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں تاکہ پیسہ ضائع نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ٹیکس کا پیسہ ہے‘۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ ہماری حکومت مضبوط ہے اور عام آدمی کی بہتری کے لیے ملی ہے۔

گجرات، گوجرانوالا اور وزیرآباد میں صحت کی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جب سے ہماری حکومت آئی ہے ایک دن ایسا نہیں جو نئی اقدام کے بغیر گزرا ہو اور تمام شعبوں پر کام کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے 19 دسمبر کو وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی لیکن اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی نے گورنر پنجاب کے اقدام کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں عدالت عالیہ نے چوہدری پرویز الہٰی کو اگلی سماعت تک صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر گورنر کا حکم معطل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے منصب پر بحال کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پنجاب اسمبلی سے وزیر اعلیٰ کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے جارہے ہیں اور اجلاس کی تاریخ طے کریں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے تمام 177 اراکین چوہدری پرویز الہٰی کی حمایت کر رہے ہیں اور مسلم لیگ (ق) کے اپنے 10 اراکین ہیں اور اس حساب سے ہمارے پاس اسپیکر کے علاوہ 187 اراکین موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین چوہدری پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ دیں گے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہائی کورٹ کے فیصلے سے بہت پہلے ہوگا، ہم تاخیر نہیں کرنا چاہتے اور فوری طور پر اعتماد کے ووٹ کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے بعد وزیر اعلیٰ نے جس طرح ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا وہ اسمبلی توڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہم اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے۔

اسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروں میں زلزلے کے جھٹکے

ملت ٹریکٹر کمپنی نے طلب میں کمی، مالی بحران کے باعث پیداواری سرگرمیاں معطل کردیں

قبل از وقت انتخابات کی مخالفت کی تو تاخیر کی بھی مخالفت کریں گے، بلاول بھٹو زرداری