پاکستان

بلوچستان میں گندم کا بحران سنگین، وفاق سے 6 لاکھ تھیلے فراہم کرنے کا مطالبہ

پنجاب سے 2 لاکھ ٹن گندم کی سپلائی کی توقع تھی لیکن گندم کی نقل و حمل پر بین الصوبائی پابندی کی وجہ سے یہ نہ ہوسکا، محکمہ خوراک

بلوچستان نے گندم کی شدید قلت اور آٹے کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے کے سبب وفاق سے ہنگامی بنیادوں پر گندم کے 6 لاکھ تھیلے فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خوراک بلوچستان زمرک خان پیرعلیزئی نے کہا کہ محکمہ خوراک بلوچستان کے پاس صرف چند روز کا گندم کا ذخیرہ رہ گیا ہے، بلوچستان کے عوام کو سستا آٹا مہیا کرنے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی مدد فراہم کریں۔

واضح رہے کہ بلوچستان نے 2 ماہ قبل حکومتِ پنجاب سے بھی گندم کے 6 لاکھ تھیلے فراہم کرنے کی درخواست کی تھی لیکن وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے وعدے کے باوجود تاحال بلوچستان کو اناج فراہم نہیں کیا گیا۔

محکمہ خوراک کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ’ہم 2 ماہ قبل پنجاب سے 2 لاکھ ٹن گندم کی سپلائی کی توقع کر رہے تھے لیکن گندم کی نقل و حمل پر بین الصوبائی پابندی کی وجہ سے یہ بلوچستان نہیں پہنچ سکی۔

زمرک خان پیرعلیزئی نے صوبے میں گندم کے بحران کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو صوبے کی مدد کے لیے آگے آنا چاہیے، گندم کی کاشت والے علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے ہونے والے بھاری نقصانات سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر بلوچستان گزشتہ کٹائی کے سیزن میں اپنے ہدف کے مطابق گندم حاصل نہیں کر سکا۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم 10 لاکھ ٹن کے ہدف کے مقابلے میں صرف 3 لاکھ ٹن گندم حاصل کرسکے‘۔

محکمہ خوراک نے پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن سے بھی 2 لاکھ ٹن گندم حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے گندم کی فراہمی کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے ملاقات کی اور حکومت سندھ سے بھی رابطہ کیا تاہم شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث پورے ملک کو گندم کی قلت کا سامنا ہے۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ’ہم بلوچستان کے لوگوں کو اس بحران میں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور آٹے کی مناسب فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو بھی اس مسئلے کے حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں‘۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کے 10 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کے بروقت فیصلے کے باوجود محکمہ خوراک نصیر آباد ڈویژن سے خریداری کا ہدف حاصل نہیں کرسکا اور سندھ کے نجی خریداروں کی جانب سے بھاری مقدار میں گندم خریدی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 300 روپے کا اضافہ ہوا ہے اور اب اوپن مارکیٹ میں یہ 2600 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

فلور ملز مالکان نے محکمہ خوراک پر الزام عائد کیا ہے کہ ملز کو مقررہ کوٹے کے مطابق گندم فراہم نہیں کی گئی جس سے بحران پیدا ہوا اور قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

ملز مالکان کے مطابق کوئٹہ میں کام کرنے والی تقریباً 18 ملز کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ 25 ہزار تھیلے گندم کی ضرورت ہوتی ہے۔

چیئرمین پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سید ناصر آغا نے بتایا کہ محکمہ خوراک کے پاس محض چند روز کا اسٹاک ہے، اگر گندم کا بندوبست نہ کیا گیا تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ملرز اوپن مارکیٹ سے گندم خرید رہے ہیں جہاں فی 100 کلوگرام تھیلے کی قیمت 11 ہزار روپے پر پہنچ چکی ہے، ہمارے پاس آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے‘۔

ارشد شریف قتل کیس: خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو فنڈز کے اجرا کی درخواست مسترد

اداکاراؤں پر سنگین الزامات: ساتھی اداکارائیں حمایت میں سامنے آگئیں

پاکستان ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ بیانات سے گریز کرے، افغان طالبان