پاکستان

عمران خان و دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت

کسی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے نہیں روکا، سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے صرف حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے، سپریم کورٹ
| |

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، پارٹی رہنما اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن نے درخواست میں توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹس کے حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

6 دسمبر کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللّٰہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کے بعد عمران خان سمیت اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دی تھی, جس کا تفصیلی فیصلہ آج جاری کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن, تحریک انصاف کے اعتراضات پربھی قانون کے مطابق فیصلہ کرے کیونکہ کسی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے نہیں روکا۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے صرف حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روکا ہے، الیکشن ایکٹ کمیشن کو کارروائی کے لیے بااختیار بناتا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے کارروائی کا اختیار دینے کی دفعہ چیلنج کر رکھی ہے، رائج قانون چیلنج ہو تو بھی اس پرعملدرآمد سے روکا نہیں جاسکتا۔

الیکشن کمیشن کی ایک بار پھر عمران خان، اسد عمر، فواد چوہدری کو پیش ہونے کی ہدایت

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں حتمی احکامات جاری کرنے سے رکتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو آئندہ سماعت پر حتمی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

الیکشن کمیشن میں رکن سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمران خان ، فواد چوہدری کی جانب سے معاون وکیل علی بخاری پیش ہوئے، دوران سماعت انہوں نے مؤقف اپنایا کہ فواد چوہدری کی والدہ شدید علیل ہیں، وہ لاہور کے ہسپتال میں ہیں، فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری ہی اس کیس میں وکیل ہیں، دونوں بھائی والدہ کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو ابھی تک سفر کی اجازت نہیں ملی، ممبر الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہعمران خان کا میڈیکل ہے کہ وہ سفر کے قابل نہیں جس پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ وہ میں جمع کرا دیتا ہوں ، ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ نے ابھی تک شو کاز کا جواب نہیں دیا، آ حاضری سے استثنی کی درخواست جمع کرا دیں۔

اسد عمر کے وکیل انور منصور نے کہا کہ اسد عمر آج آ رہے تھے لیکن وہ نہیں آسکے، شو کاز نوٹس کے خلاف ہم نے درخواست دی ہے، تینوں ایک نوعیت کے کیسز ہیں، اکھٹے ہی سماعت ہو گی، اگلی تاریخ پر شو کاز کا لازمی جواب دے دوں گا، پہلی مرتبہ توہین عدالت کا مسئلہ ہوا ہے، ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے بھی توہین عدالت کا نوٹس ہوا تھا، انھوں نے معزرت کی تھی، شو کاز نوٹس کا جواب دیں۔

اس موقع پر ڈی جی لا نے کہا کہ میں نے شو کاز نوٹس میں لکھا ہے کہ یہ نوٹس الیکشن کمیشن کی جانب سے ہے،

اس دوران ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ فریقین کی حاضری کے لئے وارنٹ جاری کر رہے ہیں، پی ٹی آئیرہنماؤں کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ اگر آپ وارنٹ جاری کریں گے تو ہماری درخواست پر سماعت نہیں ہو سکے گی، انور منصور نے کہا کہ وارنٹ کی جگہ حتمی پیشی کر دیں ، علی بخاری نے کہا کہ اگلی پیشی پر پیش نہ ہوئے تو وارنٹ جاری کریں جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس پر ہم آرڈر کرتے ہیں، جس کے بعد کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

پس منظر

رواں سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

اپوزیشن نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد واپس لے لی

متعدد شوبز شخصیات نے خفیہ شادیاں کر رکھی ہیں، ندا یاسر

ایران: گاڑیوں میں حجاب لازمی پہننے کا انتباہ دوبارہ جاری