کراچی: سوئی سدرن وعدے کے مطابق گیس فراہم کرنے میں ناکام، شہری اذیت کا شکار
کراچی کے مختلف علاقوں میں رہنے والے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے صارفین کھانا پکانے کے لیے گیس نہ ہونے کی شکایت کر رہے ہیں حالانکہ کمپنی نے وعدہ کیا تھا کہ کھانا پکانے کے اوقات میں گیس لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی لیکن اب اس کے برعکس ہو رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 11 دسمبر کو ایس ایس جی سی نے باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ گھریلو صارفین کو پورے دن میں مجموعی طور پر 8 گھنٹے یعنی صبح، دوپہر اور شام کو کھانے پکانے کے اوقات میں گیس فراہم کی جائے گی۔
تاہم اب صورتحال یہ ہے کہ امیر لوگوں کے علاقوں سے لے کر کم آمدنی والے محلوں تک کھانے کے اوقات میں گیس نہ ہونے یا بہت ہی کم پریشر کےساتھ میسر ہونے کی شکایات بڑے پیمانے پر سامنے آرہی ہیں۔
اس صوررتحال میں سوئی سدرن بھی بے بس دکھائی دیتی ہے جبکہ اس کے ترجمان نے بھی شہر میں ناشتے، دوپہر کے کھانے اور رات کے کھانے کے اوقات میں گیس کا پریشر کم ہونے کے مسئلے کو تسلیم کیا ہے۔
اسکیم 33 کے ایک رہائشی نے ڈان کو بتایا کہ ناشتہ بنانے کے لیے گھر میں گیس نہیں آرہی، گیس پریشر بہت کم ہے، گیس اتنی کم آرہی ہے کہ چولہا ایسے جل رہا ہے جیسے موم بتی جلتی ہے، میرے چھوٹے بچوں سمیت پورے خاندان کو چائے، بسکٹ پر گزارا کرنا پڑتا ہے جب کہ اتنے کم گیس پریشر پر انڈا، پراٹھا نہیں پکایا جاسکتا۔
صفورا گوٹھ کے قریب واقع اسکیم 33 گلزارِ ہجری کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ دن بھر کا کام ختم کرکے گھر جانے ہی والا تھا کہ گھر جاکر سکون سے گھر والوں کے ساتھ کھانا کھاؤں گا کہ اتنے میں بیوی کا فون آگیا کہ کھانا باہر سے لے کر آؤں، گھر میں کھانا پکانے یا فرج میں رکھے کھانے کو گرم کرنے کے لیے بھی گیس نہیں ہے۔
کورنگی کریک کنٹونمنٹ میں واقع بھٹائی کالونی کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ویسے تو گیس آرہی ہوتی ہے لیکن اکثر ان اوقات میں غائب ہو جاتی ہے جب انہیں اس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ ناشتے کے وقت، دوپہر کے کھانے یا رات کے کھانے کے وقت جو کہ بہت عجیب اور بڑا مسئلہ ہے۔
گیس کی کمی کے سبب درپیش بدترین صورتحال ملیر کینٹ کی رہائشی خاتون نے بھی بتائی، انہوں نے کہا کہ کہ آس پاس کے رہائشیوں کے ہاں گیس آتی ہے لیکن ہمارے گھر میں نہیں، ہم نے شکایت بھی کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
خاتون نے بتایا کہ پہلے گیس لوڈشیڈنگ ہوتی تھی لیکن کھانا پکانے کے لیے گیس آجاتی تھی، اب لوڈشیڈنگ کا کوئی خاص وقت نہیں رہا، ہمارے گھر میں دو تین ہفتوں سے گیس نہیں ہے، کھانا پکانے کے اوقات میں بھی گیس نہیں ہوتی۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے کھانا پکانے یا صرف چائے بنانے کے لیے بھی اپنے رشتہ داروں کے پاس گاڑی میں جانا پڑتا ہے، پینے کے لیے پانی ابال نہیں سکتے، پانی خریدنا پڑتا ہے، نہانے کے لیے پانی گرم کرنے کے لیے الیکٹرک راڈ استعمال کرتے ہیں، ان تمام وجوہات کے بنا پر ہمارے اخراجات دگنے ہوگئے ہیں۔
ترجمان ایس ایس جی سی کے مطابق ان کا مقصد صارفین کو تکلیف سے بچانا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک میں گیس کے وسائل کم ہو رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم ہر سال 10 سے 20 فیصد گیس کے وسائل کھو رہے ہیں اور اس کا اثر پڑتا ہے، ہمارے پاس جو بھی گیس دستیاب ہے ہماری ترجیح اس کی کھانا پکانے کے اوقات میں فراہمی ہے، اس لیے ہم نے صبح، دوپہر اور شام کے اوقات میں گیس فراہم کرنے کے لیے شیڈول کا اعلان کیا لیکن چونکہ تمام لوگ ان اوقات میں گیس استعمال کرتے ہیں، اس لیے پائپ لائنوں میں پریشر کم ہو رہا ہے۔