پاکستان

پی ڈی ایم حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ سے لطف اندوز ہوا، صدر مملکت

میں اور وزیر اعظم ایک دوسرے کے منصب کا احترام کرتے ہیں، ملک کو پولرائزیشن اور مستقبل میں بات چیت کے فقدان سے نکالنے کی کوشش کی، ڈاکٹر عارف علوی

صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ سے لطف اندوز ہوئے ہیں کیونکہ وہ اور وزیر اعظم شہباز شریف ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔

صدر نے ایوان صدر کی ایک سالہ کی کارکردگی کے بارے میں مختصر دستاویزی فلم میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں موجودہ وفاقی حکومت کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ سے لطف اندوز ہوا ہوں، میں اور وزیر اعظم ایک دوسرے کے منصب کا احترام کرتے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قانون سازی کے مختلف حصے ان کے دفتر کو دستخط کے لیے بھیجے گئے تھے لیکن بعض اوقات وہ مناسب غور و خوض کے بعد غیر دستخط شدہ قانون سازی کے کچھ حصوں کو واپس بھیج دیتے ہیں۔

صدر عارف علوی کا تعلق حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ مبینہ طور پر ’پی ٹی آئی کے حق میں جانبدار رویہ اختیار‘ کرنے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت کی تنقید کی زد میں رہے ہیں۔

صدر مملکت نے دعویٰ کیا کہ معاشرے کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفتوں کے مطابق ڈھالنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کی بدولت وہ 2022 کے دوران سماجی، اخلاقی، تعلیمی اور سیاسی اصلاحات کے حصول کے لحاظ سے ایک ممتاز شخصیت رہے ہیں جبکہ انہوں نے ملک کو چلانے اور مختلف شعبوں میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کی۔

ڈاکیومنٹری میں صدر علوی نے بریسٹ کینسر، خواتین کے حقوق، معذور افراد کے حقوق، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں انقلاب اور ملک کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے جاری مہمات پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

صدر نے دعویٰ کیا کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد انہوں نے ملک کو پولرائزیشن کے بحران، مستقبل میں بات چیت کے فقدان اور نازک شکل اختیار کر جانے والے مینڈیٹ کے مسئلے سے نکالنے کی کوشش کی۔

ملک میں حالیہ سیلابوں کا ذکر کرتے ہوئے عارف علوی نے کہا کہ سیلاب نے ملک میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے کیونکہ بلوچستان اور سندھ کے صوبوں میں سیکڑوں کلومیٹر پر پھیلی زمین کا بڑا حصہ سیلاب کی زد میں ہے جس سے لوگ محفوظ مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہیں، انہوں نے کہا کہ اس سانحے سے ملک کو اربوں ڈالر کا بھاری نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عالمی تعاون کافی نہیں ہے، جینیوا میں ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور امید ہے کہ اس کے ملک کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

صدر نے ان ممالک، اداروں، این جی اوز اور سویلین اور عسکری تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ملک میں سیلاب سے متعلق امدادی سرگرمیوں میں تعاون کیا۔

خواتین کے حقوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر علوی نے خواتین کے وراثتی حقوق کی بھرپور حمایت کی اور مختلف تکنیکی شعبوں میں خواتین کی مہارت کی وکالت کی۔

صدر نے کہا کہ خواتین کو ہراسانی سے پاک ماحول فراہم کرنا معاشرے کی ذمہ داری ہے اور بانی قوم قائداعظم محمد علی جناح نے بھی ملک کی ترقی کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔