’خیبرپختونخوا میں عسکریت پسندی کی تازہ لہر کی وجہ صوبائی حکومت ہے‘
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی پارٹیوں کی آل پارٹیز کانفرنس نے صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عسکریت پسندی کی لہر کا ذمہ دار صوبائی حکومت کی نااہلی اور ناقص پالیسیوں کو قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشار میں مفتی محمود مرکز میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں حکومت کو خبردار کرتی ہیں کہ وہ خیبر پختونخوا میں امن کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے، بصورت دیگر اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف سخت فیصلے لینے پر غور کر سکتی ہیں۔
کثیر الجماعتی کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف)، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر اپنی سخت تشویش اور تحفظات کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
کانفرنس میں شریک رہنماؤں نے جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کی حالیہ دنوں میں کی جانے والی ٹارگٹ کلنگ کو صوبائی حکومت اور ریاستی اداروں کے لیے ’لمحہ فکریہ‘ قرار دیا، اس کے علاوہ بنوں اور لکی مروت کے اضلاع میں مختلف واقعات میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں اور شہریوں کے سوگوار خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
کثیر الجماعتی کانفرنس کے جاری مشترکہ اعلامیے میں خیبر پختونخوا کی خراب مالی صورتحال، صوبے میں بدعنوانی اور اقربا پروری پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ صوبائی قرضہ جو 2013 میں 300 ارب روپے تھا وہ بڑھ کر 2022 میں 900 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جب کہ صوبے پر گزشتہ 9 برسوں سے بر سر اقتدار پی ٹی آئی حکومت نے ایک بھی میگا پروجیکٹ شروع نہیں کیا۔
جاری اعلامیے میں خیبرپختونخوا کے وزرا کی (تنخواہ، الاؤنس اور مراعات)کے حوالے سے دوسرے ترمیمی بل 2022 کی منظوری پر صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس بل کو منظور کرنے کا مقصد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غلط استعمال سے متعلق کیس میںنیب سے بچانا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جب وزیر اعلیٰ خیبرپخونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کا کہہ رہے ہیں تو وفاق کیسے فنڈ جاری کرے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو اندازہ نہیں تھا پی ٹی آئی حکومت کو گرانے کے بعد اسے کتنے بڑے اور سنگین چیلنجز درپیش ہوں گے۔
انہوں نے ملک کو درپیش موجودہ چیلنجز کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ ہم دلدل میں پھنس گئے ہیں، ہم جتنا زیادہ باہر نکلنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں، اتنا ہی پھنستے چلے جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے لیکن موجودہ حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب مذاکرات کیے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے موجودہ خراب حالات کا ذمہ دار مرکز میں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ مرکز پر 2 اطراف خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومتوں کی جانب سے حملہ کیا جا رہا ہے اور وفاقی حکومت کے مسائل کو بڑھایا جا رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس یہ واضح کرتی ہے کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے جبکہ ڈاکوؤں، لٹیروں اور بھتہ خوروں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں، مگر حکومت اور اس کے وزرا مال بٹورنے میں مصروف ہیں۔