پی ٹی آئی کا کل سے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کل سے ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف احتجاج شروع کر رہے ہیں۔
لاہور میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بڑھتی ہوئے مہنگائی کے خلاف کل سے ملک گیر احتجاج کا آغاز ہوگا جس کے لیے پہلے مرحلے میں تین ہفتوں تک اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اپنے حلقوں میں مظاہروں کی قیادت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تین ہفتوں کے بعد چیئرمین عمران خان تحریک میں شامل ہوں گے اور پھر ہم دوبارہ سڑک پر ہوں گے، جب تک حکومت نہیں جاتی یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے سینیٹر اعظم سواتی کے معاملے پر انسانی حقوقی کی سنگین خلاف ورزی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ایک ویران جگہ کو اعظم سواتی کے لیے سب جیل قرار دینے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس عمارت میں اعظم سواتی کو گرفتار کرکے رکھا گیا ہے پیر کو سینیٹ اراکین اس عمارت کے سامنے ان کی رہائی کے لیے احتجاج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور درست بنیادوں پر کیا ہے کیونکہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ جس جج نے اعظم سواتی کا فیصلہ محفوظ کیا ہوا تھا ان کا تبادلہ کیا گیا اور نئے جج نے ان کی ضمانت مسترد کردی، لہٰذا پاکستانی عدلیہ اپنی تاریخ کو دہرا رہی ہے۔
’ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں ہے‘
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے ٹیکنوکریٹ حکومت کے معاملے پر غور کرتے ہوئے ایسے اقدام کو مسترد کیا ہے کیونکہ کسی طور پر بھی پاکستان میں ٹیکنوکریٹ حکومت کی گنجائش نہیں ہے جبکہ مسائل کا واحد حل آئین کے تحت نئے انتخابات کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی حلقے پاکستان میں ٹیکنوکریٹ حکومت لانے کے خواب دیکھ رہے ہیں یہ پاکستان کے عوام کو قبول نہیں ہوگا اور عوام صرف نئے انتخابات کو قبول کرے گا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں نئے انتخابات کے علاوہ کوئی سیٹ اَپ نہیں چل سکتا اور اتحادی حکومت کو بھی مشورہ ہے کہ غیرآئینی معاملات میں شراکت دار نہ بنیں، آپ سیاسی جماعتیں ہیں، انتخابات پر توجہ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی قیادت کی تبدیلی کا تنازع بناکر نواز شریف ملک میں مارشل لا لگانا چاہتا تھا مگر صرف عمران خان کے تحمل سے وہ عمل مکمل ہوا اور ملک میں مارشل لا نہیں لگا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ انتخابات نہ ہوں بھلے ٹیکنوکریٹ حکومت بن جائے مگر ٹیکنوکریٹ حکومت معاملات کو نہیں سنبھال سکتی اور اسٹیبلشمنٹ کو بتانا چاہتے ہیں کہ پھر سارا قصور آپ کا ہوگا اور آپ پر الزام آئے گا، لہٰذا اس معاملے پر غور کریں۔
’پنجاب اسمبلی میں ہماری اکثریت ہے‘
پنجاب اسمبلی پر بات کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کی اکثریت ہے لہٰذا حکومت بنانے اور اسمبلی تحلیل کرنے کا حق تحریک انصاف کو حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری سندھ سے پیسوں کی بوریاں بھر کر پنجاب اسمبلی کے اراکین کو خرید رہے ہیں اور اراکین کو سعودی عرب، لندن اور امریکا بھیجنے کی پیشکش کی جا رہی ہے تاکہ وہ پرویز الہٰی کے لیے اعتماد کے ووٹ میں شریک نہ ہوں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین اپنی قیادت کے ساتھ مخلص ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کے اقدامات کو ناکام بنائیں گے اور اعتماد کا ووٹ دینے کے لیے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوگا جس کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے کے طرف جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 127 اراکین قومی اسمبلی نے استعفے دیے کیونکہ ہم اجتماعی استعفے دینا چاہتے تھے، لہٰذا ہم نے اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے کوئی انٹرٹینمنٹ کا بندوبست نہیں کیا ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ راجا پرویز اشرف کے لیے احترام ہے اور انہوں نے آج گلہ بھی کیا ہے مگر اسپیکر کے عہدے کے تقاضے ہیں، 11 اراکین کو اسمبلی میں استعفے کی تصدیق کے لیے نہیں بلایا گیا اور ان اراکین کے استعفے اس لیے منظور کیے گئے کیونکہ آپ نے سمجھا ہوا تھا کہ وہ اراکین ان حلقوں سے کامیاب ہوئے ہیں جہاں تحریک انصاف کمزور ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ایم این اے اسمبلی میں بیٹھنے کو تیار نہیں، اس لیے ہم نے اس مسئلے کے حل کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔