پاکستان

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سپریم کورٹ ڈیم فنڈ کی جانچ پڑتال کا فیصلہ

عوام نے ڈیم فنڈ میں ایک کروڑ سے 10 کروڑ روپے تک روپے جمع کرائے، کمیٹی عوام کے پیسے پر نظر رکھنے کی پابند ہے، چیئرمین پی اے سی نور عالم خان

سرکاری اخراجات کی نگرانی کرنے والی پارلیمانی باڈی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی جانب سے اپنے دور حکومت میں قائم کیے گئے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ڈیم فنڈ جولائی 2018 میں قائم کیا گیا تھا اور سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر خاص طور پر ان 2 آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے عطیات کی درخواست کی گئی تھی۔

اس وقت کے وزیر اعظم پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی ثاقب نثار کی جانب سے شروع کی گئی چندہ مہم میں ان کی حمایت کی تھی اور اس مہم کو ملک میں قلت آب پر قابو پانے کے لیے مشترکہ منصوبہ بنالیا تھا۔

مارچ 2019 تک ڈیم فنڈ میں 10 ارب روپے جمع کرائے گئے تھے جب کہ مبینہ طور پر اس فنڈ کی تشہیر پر 13 ارب روپے خرچ کیے گئے تھے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں سال کے شروع میں ثاقب نثار کو فنڈ سے متعلق وضاحت کے لیے طلب کیا تھا لیکن وہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں آئے تھے۔

پی اے سی نے وزارت آبی وسائل کی آڈٹ رپورٹس کی جانچ پڑتال کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

آڈیٹر جنرل محمد اجمل گوندل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے فنڈز وصولی کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سیکریٹری کمیٹی کو کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفسر کو خط لکھیں اور انہیں کہیں کہ وہ اس معاملے کی تفصیلات فراہم کریں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی ڈیم فنڈ سے متعلق بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے اس فنڈ میں ایک کروڑ سے 10 کروڑ روپے تک جمع کرائے اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عوام کے پیسے پر نظر رکھنے کی پابند ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دیامر بھاشا، داسو، مہمند، نیلم جہلم ڈیموں سمیت کراچی میں موجود کے-فور واٹر پروجیکٹ کے فرانزک آڈٹ کا بھی حکم دیا۔

پی اے سی کو بتایا گیا کہ 17-2016 کے دوران داسو ڈیم کے لیے 22 ارب 88 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے جس میں 4 ارب 58 کروڑ روپے موبلائزیشن ایڈوانس بھی شامل ہے۔

تاہم آڈیٹرز جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ 5 سال بعد بھی منصوبے پر کام شروع نہیں ہو سکا۔

وزارت آبی وسائل کے حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ وزارت نے فنڈز ورلڈ بینک کی جانب سے مقرر کردہ ڈیڈ لائن کے باعث جاری کیے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ٹھیکیدار کی جانب سے نئے گج ڈیم کے لیے جعلی بینک گارنٹی جمع کرانے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا طالبان سے خواتین پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ

طوبیٰ انور کا موبائل نمبر لیک، نامناسب پیغامات موصول

نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز کیلئے 21 ممکنہ کھلاڑیوں کا اعلان