نقطہ نظر

نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان: جب کیوی کھلاڑی کو کراچی میں گرفتار کرنے کی دھمکی دی گئی

ڈیریک اسٹرلنگ کو اپنے کمرے سے نکل کر ہوٹل کی لابی تک آنے میں ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں لڑکی کا باپ انہیں پکڑ نہ لے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم اس وقت اپنے دورہ پاکستان پر کراچی میں موجود ہے۔ یہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز اور 3 ایک روزہ میچوں کی سیریز کھیلی جارہی ہے۔ پہلا ٹیسٹ میچ کسی نتیجے کے بغیر ہی ختم ہوگیا جبکہ سیریز کا دوسرا اور آخری میچ آج سے شروع ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ کیوی ٹیم 13 اپریل سے 17 مئی کے دوران پاکستان کا ایک اور دورہ کرے گی جس میں 5 ایک روزہ میچ اور 5 ٹی20 میچ کھیلے جائیں گے۔

اس سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم 18 سال کے طویل عرصے کے بعد گزشتہ سال ایک روزہ اور ٹی20 سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان کے دورے پر آئی تھی، تاہم اس وقت نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند گھنٹے قبل سیکیورٹی وجوہات کے سبب دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا اور بغیر کوئی میچ کھیلے نیوزی لینڈ کی ٹیم وطن واپس لوٹ گئی تھی۔

لیکن اچھی بات یہ کہ کیوی ٹیم ایک بار پھر پاکستان آچکی ہے اور پاکستان میں کرکٹ کی رونق بحال ہیں۔ مجھے نیوزی لینڈ کے موجودہ دورہ پاکستان پر ماضی کا ایک دلچسپ واقعہ یاد آرہا ہے اور اتفاقاً وہ واقعہ بھی کراچی میں ہی پیش آیا تھا۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم جب 85ء-1984ء میں دورہ پاکستان پر آئی تو ٹیم کے کپتان جیریمی کونی نے اپنے ہی ساتھی کھلاڑی ڈیریک اسٹرلنگ کے ساتھ ایک دلچسپ مذاق کیا جس سے ڈیریک شدید خوفزدہ ہوگئے۔

یہ دورے کے اختتامی دنوں کی بات ہے۔ مہمان ٹیم نے 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 0-2 سے شکست کھائی اور وہ کراچی کے اپنے ہوٹل میں اپنا سامان باندھنے اور واپسی کی تیاریوں میں مصروف تھی۔

میں اس وقت ہوٹل میں ٹیم کے لائیزن آفیسر مسعود الحسن کے ساتھ بیٹھا تھا کہ نیوزی لینڈ ٹیم کے کپتان جیریمی کونی کمرے میں داخل ہوئے اور مجھے اور مسعود کو کہا کہ وہ اپنی ٹیم کے کھلاڑی ڈیریک اسٹرلنگ کے ساتھ ایک مذاق کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹرلنگ نے یہاں کراچی میں ایک مقامی لڑکی سے دوستی کرلی ہے اور وہ دونوں ساتھ گھومتے رہتے تھے بلکہ وہ لڑکی ہوٹل بھی آتی رہی ہے۔ اب چونکہ ہمارے جانے کا وقت ہوچکا ہے تو وہ لڑکی اداس ہے کہ ڈیریک اسٹرلنگ اسے چھوڑ کر جارہا ہے۔

جیریمی کونی نے مجھے مخاطب کرکے کہا کہ ’قمر آپ اس لڑکی کے والد بن کر ڈیریک کو ایک خط لکھیں کہ ڈیریک کا اس کی بیٹی کے ساتھ گھومنا پھرنا غیر قانونی تھا اور اب وہ یا تو اس کی بیٹی سے شادی کرے یا پھر 20 ہزار روپے جرمانہ ادا کرے۔ بصورتِ دیگر اسے ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا جائے گا‘۔

کونی نے کہا کہ میں لکھ دوں اور وہ اس خط کو اسٹرلنگ کے کمرے میں ڈال دیں گے۔ میں نے کونی کے کہنے پر وہ خط لکھ دیا جسے کونی نے ڈیریک اسٹرلنگ کے کمرے کے دروازے کے نیچے سرکا دیا۔

ابھی اس کام کو 5 منٹ ہی گزرے تھے کہ کونی بھاگے بھاگے ہمارے پاس آئے اور ان کی ہنسی روکے نہیں رُک رہی تھی۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ڈیریک اسٹرلنگ نے انہیں ابھی فون کیا اور بتایا کہ لڑکی کے والد کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے۔ وہ بہت ڈرے ہوئے تھے اور انہیں خوف تھا کہ شاید لڑکی کے والد اور اس کے وکیل انہیں پکڑلیں گے۔

کونی نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے ڈیریک اسٹرلنگ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور انہیں کہا کہ وہ 20 ہزار روپے ادا کردیں کیونکہ اس کے بغیر انہیں جہاز پر بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔ اس پر ڈیریک اسٹرلنگ نے جواب دیا کہ وہ خوب شاپنگ کرچکے ہیں اور اب ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔

کونی نے انہیں کہا کہ وہ فکر نہ کریں۔ ٹیم کے تمام کھلاڑی مل کر رقم جمع کرلیں گے اور انہیں اس مشکل سے نکال لیں گے۔ کونی نے یہ بھی بتایا کہ ڈیریک کو اپنے کمرے سے نکل کر ہوٹل کی لابی تک آنے میں ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں لڑکی کا باپ انہیں پکڑ نہ لے۔

یہ خوف اس قدر زیادہ تھا کہ ہوٹل سے ایئرپورٹ پہنچنے تک ڈیریک مسلسل پریشانی تھے کہ کہیں انہیں پاکستان میں گرفتار نہ کرلیا جائے۔ لیکن پھر ایئرپورٹ پہنچ کر ڈیریک اسٹرلنگ کو بتا دیا گیا کہ یہ تو بس ایک مذاق تھا اور ہوٹل کے باہر کوئی انہیں پکڑنے کے لیے موجود نہیں تھا۔ یہ سن کر ڈیریک کو اطمینان ہوا اور انہوں نے اس مذاق پر بُرا بھی نہیں منایا۔

نیوزی لینڈ کو اس سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ڈیریک اسٹرلنگ نے کراچی کے پہلے ٹیسٹ میں ڈیبیو کیا تھا اور 3 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کا ٹیسٹ کیریئر 6 ٹیسٹ اور 13 وکٹوں کے ساتھ ختم ہوا اور ان کی بہترین کارکردگی 88 رنز کے عوض 4 وکٹوں پر مبنی تھی۔

کراچی میں کیا گیا یہ مذاق آج بھی جیریمی کونی اور ان دیگر ساتھیوں بشمول جون رائٹ، این اسمتھ، جیف کرو اور دیگر کو یاد ہے۔

قمر احمد

قمر احمد بطور صحافی 450 ٹیسٹ میچ کور کر چکے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس کے علاوہ آپ 740 ون ڈے میچز اور 12 میں سے 9 آئی سی سی ورلڈ کپ کور کرچکے ہیں۔ آپ نے 32 سال تک بی بی سی انگریزی، اردو اور ہندی سروس کے لیے کرکٹ رپورٹنگ کی ہے۔علاوہ ازیں آپ رائٹرز، اے ایف پی، دی ٹائمز، دی ڈیلی ٹیلی گراف لندن اور دی گارجئین جیسے اداروں سمیت وسڈن الماناک دی بائبل آف دی گیم کے لیے بھی رپورٹنگ کرچکے ہیں۔ آپ کی خود نوشت سوانح حیات ’فار مور دین اے گیم‘ کےعنوان سے شائع ہوئی ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔