انتخابات وقت پر ہوں گے تو عمران خان کے سہولت کار کسی ادارے میں نہیں رہیں گے، بلاول بھٹو
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ تیسری پارلیمان ہے جو اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے، اگر انتخابات وقت پر ہوں گے تو عمران خان کے سہولت کار کسی بھی ادارے میں نہیں رہیں گے۔
لاڑکانہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسے (عمران خان) اس بات کی بڑی پریشانی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے وہ تقسیم، نفرت، جھوٹ، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کر رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن قانون اور آئین کے مطابق پارلیمان کی مدت ہوتی ہے، پارلیمان اپنی مدت پوری کرتی ہے اس کے بعد انتخابات ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں ہم نے یہ کامیابی حاصل کی، پہلے ہر دو، تین سال بعد پارلیمان ٹوٹ جاتی تھی، اب 2008 سے لے کر 2013 تک اور اس کے بعد 2013 سے 2018 تک پارلیمان نے اپنی مدت پوری کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تیسری پارلیمان ہے جو اپنی مدت پوری کرنے جارہی ہے، اگر انتخابات وقت پر ہوں گے تو پھر عمران خان کے سہولت کار کسی بھی ادارے میں نہیں رہیں گے اور اسے اس بات کی بڑی پریشانی ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ تقسیم، نفرت، جھوٹ، جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وہ ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جمہوریت کی ترقی کو روکے، اس وقت جب آج تک سیلاب کے اثرات سے گزر رہے ہیں، جب مہنگائی عروج ہے، بیروزگاری بڑھ رہی ہے، ہم معاشی مشکلات میں ہیں، وہ چاہتا ہے کہ اس کی ضد پوری ہو، عوام کے مسائل حل نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کہانی ختم ہوگئی، آپ کو یاد ہوگا کہ جب سابق صدر پرویز مشرف کو نکالا گیا تو وہ بھی بہت دعوے کرتے تھے کہ پتا نہیں کیا انقلاب لائیں گے، اب مجھے پتا نہیں وہ کہاں ہے، وہ اب ماضی کا حصہ ہیں۔
بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ ویسے ہی مشرف کی باقیات عمران خان یا جو بھی ان کے ساتھی ہیں، اگر وہ جمہوریت کا ساتھ نہیں دیں گے اور اگر ان کا انتخابات کا بیانیہ یہ ہوگا کہ فوج میری مدد کرے، پاکستان کے ادارے پی ٹی آئی کی ٹائیگر فورس بن کر کام کریں، اگر ان کا بیانیہ یہ ہوگا کہ آئین تڑوائیں تاکہ وہ شخص جو چھ مہینے سے وزیر اعظم نہیں رہا، اس کو آئین توڑ کر زبردستی اس کو پھر سے وزیر اعظم بنائیں، میرا خیال ہے اس قسم کا سیاسی بیانیہ جمہوریت کے خلاف ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو جب بھی موقع ملا ہے انہوں نے غیر جمہوری قوتوں کو، سلیکٹڈ قوتوں کو شکست دلوائی اور جمہوری قوتوں کو منتخب کروایا ہے۔
’قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا‘
دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ’عرب نیوز‘ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر دنیا کو معاوضہ دینے کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ ایک زیادہ عملی اور حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کے طور پر ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے کوپ-27 کانفرنس سے پہلے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘ کے مسئلے کو شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر فخر ہے کہ پاکستان کی جی۔ 77 کی سربراہی میں ہم اس مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، پاکستان نے 134 ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی-77 کے 2022 کے لیے سربراہ کی حیثیت سے ترقی پذیر دنیا کی موسمیاتی امداد کے لیے عالمی جدوجہد کی قیادت کی ہے، ان میں سے بہت سے ممالک عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں نسبتاً کم حصہ ڈالتے ہیں، پھر بھی وہ خود اکثر آب و ہوا کی تباہ کاریوں کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہوتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی جنوب اور عالمی شمال کو مل کر کام کرنا ہوگا، آب و ہوا کا انصاف اور آب و ہوا پر مبنی تباہی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اسے پرواہ نہیں کہ آپ امیر ہیں یا غریب، چاہے آپ نے موسمیاتی تبدیلی میں بہت زیادہ حصہ ڈالا یا آپ نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے پاکستان سمیت مختلف ممالک میں قدرتی آفات کے باعث تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا اور یوکرین کی جنگ سمیت دیگر عوامل کے نتیجے میں ہم پائیدار ترقیاتی اہداف پر ضروری پیشرفت نہیں کر سکے، اگر ہم اس مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے پرجوش اصلاحاتی ایجنڈے کی ضرورت ہے، اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی تجاویز کی توثیق کی ضرورت ہے، جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ہم پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کے قابل ہو سکیں۔