فیصل واڈا سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہونے والے سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران غلطی تسلیم کرنے پر ان کی تاحیات نااہلی ختم کرتے ہوئے موجودہ اسمبلی کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فیصل واڈا نے ایوان بالا کی رکنیت سے اپنا استعفیٰ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو پیش کردیا، فیصل واڈا پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر 2018 میں سینیٹر منتحب ہوئے تھے۔
فیصل واڈا نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کے بعد جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے سابق وفاقی وزیر کو دو آپشنز دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63 (ون) (سی) کے تحت نااہل ہو جائیں یا بصورت دیگر عدالت 62 (ون) (ایف) کے تحت تاحیات نااہلی کیس میں پیش رفت کرے گی۔
سماعت کے دوران فیصل واڈا نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے امریکی شہریت چھوڑنے کا غلط بیان حلفی جمع کرانے کا اعتراف کیا تھا اور سینیٹ کی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے معاملے پر سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی تھی، جس پر عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے فیصل واڈا کو موجودہ اسمبلی کے لیے نااہل قرار دیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ فیصل واڈا آرٹیکل 63 (ون) (سی) کے تحت 5 سال کے لیے نااہل ہیں، استعفیٰ دینے کے بعد فیصل واڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں اپنا استعفیٰ فوری طور پر چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے فیصل واڈا کی تاحیات نااہلی ختم کرتے ہوئے آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ انتحابات کے لیے اہل قرار دیا تھا۔
فیصل واڈا نااہلی
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصل واڈا کے خلاف دہری شہریت پر نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا، جس کے تحت انہیں آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا گیا جب کہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔
اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا، جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی ’غلط‘ قرار دیا گیا تھا۔
فیصل واڈا پر الزام تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دہری شہریت کو چھپایا تھا، فیصل واڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا۔
مذکورہ کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی سماعت ہوئی، ان کی دوہری شہریت کے خلاف قادر مندوخیل کی جانب سے 2018 میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے، فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے، انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے آئین کی دفعہ 62 (ون) (ایف) کے تحت وہ نااہل ہیں۔