اسٹیٹ بینک نے درآمدی اشیا پر عائد پابندیوں میں نرمی کردی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے خام مال اور برآمد کنندگان کی ضروریات کے لیے درکار متعدد ضروری اشیا کی درآمدات پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق مرکزی بینک نے 2 جنوری 2023 سے اپنی سابقہ ہدایات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اسٹیٹ بینک کو پہلے سے جمع شدہ درآمدی لین دین کی درخواستوں کی منظوری کی راہ ہموار ہوگی۔
اس سے قبل رواں سال مئی اور جون میں جاری سرکلر کے مطابق درآمد ڈیلرز (بینکوں) کو درآمدی لین دین شروع کرنے سے پہلے اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی زرمبادلہ آپریشن محکمے سے اجازت لینا ضروری ہوتا تھا۔
اگرچہ درآمدات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک کا کم غیر ملکی زرمبادلہ ہے جو اب بھی برقرار ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے تیزی سے نیچے گرتی معیشت کو بحال کرنے کے لیے اقدام اٹھایا تھا۔
تاہم یہ پابندیاں گزشتہ روز 27 دسمبر کو ہٹا دی گئی ہیں لیکن مرکزی بینک نے بینکوں کو کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی گئی فہرست کے تحت درآمدات کے لیے اشیا کو لازمی ترجیح دیں۔
نئے سرکلر کے تحت ضروری اشیا مثال کے طور پر خوراک (گندم، خوردنی تیل وغیرہ) اور دواساز (خام مال، زندگی بچانے والی ضرورتی ادویات)، سرجیکل آلات (اسٹنٹ وغیرہ) کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
تاہم یہ شعبے شدید دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں زندگی بچانے والی جیسی ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
توانائی اور زراعت کی درآمد
سرکلر کے مطابق پیٹرولیم گروپ (تیل اور گیس) اور کوئلے (وزارت توانائی کے میرٹ آرڈر کے تحت بجلی کے منصوبوں کے لیے) اسٹیٹ بینک کی پیشگی اجازت کے بغیر درآمد کیے جاسکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان توانائی کی درآمد پر پابندیاں عائد نہیں کرسکتا کیونکہ ملک بھر کی صنعتیں سنگین بحران کا شکار ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے برآمدی صنعت کو درآمد کی اجازت دے دی ہے، یہ ایک اہم فیصلہ تھا کیونکہ صنعت، مواد کی کمی اور بین الاقوامی منڈی سے آرڈرز میں کمی کی وجہ سے دباؤ میں ہے۔
نئے سرکلر کے تحت برآمدی صنعت کی جانب سے خام مال، درآمدی سامان، پُرزے درآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
ملک میں فصلوں کی گرتی ہوئی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے زرعی مواد کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے، اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے زراعت کے لیے درکار اشیا (بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات) کی درآمد کی اجازت دے دی ہے۔
حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تمام صوبوں بالخصوص سندھ میں زمین کے بڑے حصے کو کھاد اور کیڑے مار ادویات کی اشد ضرورت ہے، پاکستان کو رواں برس 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ہدف ہم پیداوار میں بہتری لاکر پورا کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے مؤخر ادائیگی کی بنیاد پر درآمدات کی اجازت دی ہے۔
اس کے علاوہ برآمدی منصوبے جو تکمیل کے قریب ہیں، انہیں بھی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
سرکلر کے مطابق برآمدی منصوبوں کے لیے پلانٹس اور مشینری کی درآمد (کم از کم 75 فیصد پہلے ہی درآمد شدہ) کی اجازت دی گئی ہے۔