پی ٹی آئی اراکین اسمبلی استعفوں کی منظوری کے لیے بدھ کو قومی اسمبلی جائیں گے، فرخ حبیب
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فرخ حبیب نے روز دے کر کہا ہے کہ ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایم این ایز اپنے استعفوں کی منظوری کے لیے بروز بدھ (28 دسمبر) قومی اسمبلی جائیں گے۔
کامیاب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے ایک روز بعد اور شہباز شریف کو ان کے جانشین کے طور پر منتخب ہونے سے قبل پی ٹی آئی نے رواں سال اپریل میں قومی اسمبلی سے اجتماعی طور پر استعفوں کا اعلان کیا تھا۔
اس وقت کے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان کے قائم مقام اسپیکر کی حیثیت سے پی ٹی آئی کے 123 ایم این ایز کے استعفے منظور کر لیے تھے، تاہم موجودہ اسپیکر راجا پرویز اشرف نے بعد میں چند اراکین کے استعفوں کی تصدیق کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور 27 جولائی کو صرف 11 قانون سازوں کے استعفے منظور کر لیے تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی رکن کا استعفیٰ اس وقت تک منظور نہیں کر سکتے جب تک کہ وہ مطمئن نہ ہوں کہ استعفیٰ رضا مندی کے ساتھ دیا گیا ہے، جمعرات کے روز انہوں نے پی ٹی آئی قانون سازوں کو اپنے استعفوں کی تصدیق کے لیے پیش ہونے کی دعوت دی تھی۔
تاہم پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے اسی روز اعلان کیا کہ پارٹی اجتماعی استعفوں کی منظوری کے لیے اسپیکر سے نہیں بلکہ سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی۔
اس مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے فرخ حبیب نے آج فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے استعفے منظور کرانے کے لیے بدھ کے روز قومی اسمبلی جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین اسمبلی نے تحریری طور پر استعفے جمع کرائے تھے۔
“لیکن انہوں نے بددیانتی کی بنیاد پر صرف 11 استعفے قبول کیے، انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر اب ہمارے استعفیٰ قبول کریں، وہ ٹال مٹول سے کام کیوں لے رہے ہیں، واضح بات کیوں نہیں کر رہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ یہ معاملہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کے لیے بھی امتحان‘ ہے۔
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کے قومی اسمبلی میں جانے اور راجا پرویز اشرف سے رابطہ کرنے سے متعلق ارادے کا اظہار سابق وزیراعظم عمران خان اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھی رواں ماہ کے شروع میں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب قاسم سوری کی جانب سے پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کو غیر آئینی قرار دینے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے پی ٹی آئی کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔