پاکستان

2022 میں خیبرپختونخوا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر، پولیس پر حملوں میں اضافہ

جنوبی اور شمالی وزیرستان، لکی مروت اور بنوں کے اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر رہے، بھتے کی کالز بھی بڑھ گئیں، پولیس

خیبرپختونخوا میں رواں برس امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد محکمہ پولیس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان، لکی مروت اور بنوں کے اضلاع کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ مقامات قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شاع رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس (آپریشنز) محمد علی باباخیل نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جنوبی اضلاع بشمول شمالی اور جنوبی وزیرستان کے ساتھ ساتھ لکی مروت اور بنوں کے اضلاع دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر مقامات ہیں‘۔

محمد علی باباخیل نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال کے سالانہ جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے بھتہ خوری کی کالز کی تعداد بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کے برعکس 2022 میں پولیس کے خلاف ٹارگٹ حملوں میں بھی اضافہ ہوا۔

پولیس اہلکار نے کہا کہ افغانستان سے امریکا اور اتحادی ممالک سمیت غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد 7 ارب مالیت کا اسلحہ افغانستان میں رہ گیا تھا جو بہرحال کسی نہ کسی کے ہاتھ آنا ہی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں خودکش حملوں کی تعداد میں بھی رواں برس اضافہ ہوا جبکہ مقامی باشندوں کو موصول ہونے والی بھتہ خوری کی زیادہ تر کالز افغانستان سے کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ’دراصل افغانستان بھتہ خوری کی کالز کا مرکز ہے، ان جرائم میں کچھ مقامی مجرم بھی ملوث ہیں‘۔

محمد علی باباخیل نے کہا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی نے 81 مقدمات میں مطلوب 158 بھتہ خوروں کو گرفتار کیا جبکہ اغوا برائے تاوان کے الزام میں 62 ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے صوبے میں کارروائیوں کے دوران 806 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا جن میں سے 90 کے سر کی قیمت مقرر کی گئی تھی، علاوہ ازیں 196 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا۔

محمد علی باباخیل نے بتایا کہ 2 ہزار 609 ’تھریٹ الرٹس‘ جاری کیے گئے جن میں سے 93 فیصد عمومی اور 6 مخصوص تھے، 129 الرٹس شہریوں کو جاری کیے گئے جبکہ 41 الرٹس مختلف مقامات کے حوالے سے جاری کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں میں 118 پولیس اہلکار شہید اور 117 زخمی ہوئے، رواں برس پولیس نے صوبے بھر میں 20 ہزار 601 ’سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز‘ میں قانون کی خلاف ورزیوں میں ملوث تقریباً ایک لاکھ 29 ہزار 637 افراد کو گرفتار کیا جبکہ 22 ہزار 416 ہتھیار اور 5 لاکھ 11 ہزار 447 گولیاں ضبط کیں۔

انہوں نے بتایا کہ میڈیا نے سوات اور مالاکنڈ کے دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع دی جس پر پولیس کی جانب سے فوری ردعمل دیکھا گیا۔

محمد علی باباخیل نے بتایا کہ پولیس نے 2022 کے دوران ضلع ملاکنڈ میں مجموعی طور پر ایک ہزار 877 ’سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز‘ اور انٹیلی جنس پر مبنی 148 آپریشن کیے جس کے نتیجے میں متعدد عسکریت پسند اور بھتہ خور ہلاک اور گرفتار کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مخالف اور جرائم پیشہ عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں اس لیے پولیس افسران نے ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

وزیراعظم کی ریکوڈک قانون سازی پر اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی

طلاق کے بعد علیزہ سلطان نے ماڈلنگ شروع کردی

چین میں کورونا کا دوبارہ پھیلاؤ، 25 کروڑ افراد متاثر ہونے کا خدشہ