ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 29 فیصد اضافہ
پاکستان کے ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس کے مطابق خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ 22 دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 28.76 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں پیاز کی قیمت میں (482.30 فیصد)، مرغی (67.42 فیصد)، لپٹن چائے کی پتی (65.41 فیصد)، ڈیزل (65.05 فیصد)، پیٹرول (52.19فیصد)، نمک (51.99فیصد)، کیلے (47.95فیصد)، مونگ کی دال (47.13فیصد)، انڈے (47.07فیصد)، چنے کی دال (45.24فیصد) اور سرسوں کے تیل کی قیمت میں (40.97فیصد) اضافہ شامل ہے۔
تاہم ہفتہ وار بنیادوں پر حساس قیمت انڈیکس کے مطابق مہنگائی میں 0.11 فیصد کمی ہوئی ہے، اس کی بنیادی وجہ تیل اور سبزیوں کی قیمتوں میں معمولی کمی ہے۔
اس کے علاوہ پیٹرول (4.45 فیصد)، ڈیزل (3.20 فیصد) اور ایل پی جی (0.23 فیصد) کی قیمتوں میں کمی ہوئی، ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں معمولی کمی کی بنیادی وجہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی ہے۔
مارکیٹ میں ٹماٹر کی اوسط قیمت 80 سے 120 روپے فی کلو کے درمیان ہے جبکہ پیاز کی قیمت 230 سے 260 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔
اسی طرح فی کلو آلو کی قیمت 60 روپے سے 90 روپے تک ہے۔
ہفتہ وار بنیادوں پر کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جن میں مرغی کی قیمت میں(9.86فیصد)، مسور کی دال (2.00فیصد)، لپٹن چائے کی پتی (1.72فیصد)، چاول (1.15فیصد) اور گندم کے آٹا کی قیمت میں (1.12فیصد) کا اضافہ شامل ہے۔
دوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی ہوئی ان میں ٹماٹر (23.85 فیصد)، آلو (10.53 فیصد)، انڈے (1.54 فیصد)، چینی (1.04 فیصد)، کیلے (0.80 فیصد)، ایک کلو گرام گھی(0.53 فیصد)، پیاز (0.39فیصد)، لہسن (0.35فیصد) اور ڈھائی کلوگرام سبزیوں کے گھی کی قیمت میں(0.22فیصد) کمی شامل ہے۔