پاکستان

اسپیکر قومی اسمبلی کی پی ٹی آئی اراکین کو استعفوں کی تصدیق کیلئے دوبارہ دعوت

کسی بھی رکن کا استعفیٰ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 2007 اور پارلیمانی روایات کے تحت طے شدہ معاملہ ہے، راجا پرویز اشرف
|

قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو ایک مرتبہ پھر دعوت دی ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں آکر اپنے استعفوں کی تصدیق کریں۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خط جواب دے دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ کسی بھی رکن کے استعفے کا معاملہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 2007 اور پارلیمانی روایات کے تحت طے شدہ معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ چیئر کی رولنگ اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے تحت بھی کیا جاچکا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے اسپیکر سے ملاقات کے لیے وقت بھی مانگا تھا۔

قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ سے جاری جوابی خط میں قومی اسمبلی کے رول 43 کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ اطمینان کرنا ہوتا ہے کہ استعفیٰ رضاکارانہ اور اصل ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کے فیصلے کے بعد سیکریٹری قومی اسمبلی استعفوں کی منظوری کا گیزٹ نوٹی فکیشن جاری کرے گا، جس کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے گی تاکہ سیٹ خالی قرار دی جا سکے۔

پی ٹی آئی اراکین کے استعفوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ رکن اسمبلی کے لیے ضروری ہے کہ وہ استعفے کے اوپر تاریخ درج کرے، اگر تاریخ درج نہیں تو استعفیٰ جمع کروانے کی تاریخ ہی استعفے کی تاریخ قرار دی جائے گی۔

اسپیکر نے کہا ہے کہ 11 اپریل کو جمع کروائے گئے استعفوں کی تصدیق کے لیے 30 مئی کو خط لکھا گیا اور 6 سے 10 جون تک تصدیق کا وقت دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے اراکین کو اسپیکر قومی اسمبلی نے استعفوں کی تصدیق کے لیے ایک ایک کر چیمبر میں طلب کر لیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اس سے قبل جولائی میں پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرچکے ہیں، جن میں شیریں مزاری، علی محمد خان، فخر زمان خان اور فرخ حبیب بھی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں لانگ مارچ کے آخری روز اعلان کیا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کی جائیں گی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ہم اس نظام کا حصہ نہیں ہوں گے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام اسمبلیوں سے باہر آئیں گے اور اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔

اس کے بعد 15 دسمبر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے اس کے بعد اس نظام اور اس پارلیمان سے لاتعلق ہونے کا فیصلہ کیا، اسمبلی کے فلور پر بحیثیت ڈپٹی پارلیمانی لیڈر پارٹی کا فیصلہ پیش کیا کہ ہم سب اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے من جملہ اپنے استعفے اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو پیش کر دیے اور انہوں نے ہم سے استعفے وصول کرنے کے بعد اپنے دفتر کو احکامات جاری کیے کہ یہ منظور کرکے الیکشن کمیشن کو بھیج دیے جائیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بوجوہ ایسا نہ ہو سکا اور موجودہ اسپیکر راجا پرویز اشرف نے حکومت کی ایما پر ایک غیر قانونی اور آئین سے ہٹ کر فیصلہ کیا اور ہمارے استعفوں کی منظوری پر سلیکٹیویٹی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے 123 استعفے پیش کیے، ان میں سے چُن کر 11 حلقوں کا انتخاب کیا گیا اور وہ سلیکٹیو منظوری کی گئی، ہم سب نے ایک اصولی مؤقف پر استعفیٰ دیا تھا تو الیکشن ہونے تھے تو سبھی کے ہوتے یا کسی کا نہ ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سیلیکٹو منظوری کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، اس کے باوجود لوگوں نے مینڈیٹ عمران خان کو دیا اور پی ڈی ایم کے امیدواروں کو شکست ہوئی اور تحریک انصاف کو ضمنی انتخابات میں 75 فیصد کامیابی ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے فیصلے کو ایک دفعہ پھر عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے خط کی منظوری دی ہے اور میں نے دستخط کردیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت وائس چیئرمین پی ٹی آئی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے اپنے دستخط کے ساتھ یہ خط قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھیج رہا ہوں کہ وہ ہمیں وقت دیں اور ہمیں بلائیں تاکہ ہم اجتماعی طور پر ان کے سامنے پیش ہوسکیں اور اپنے استعفوں کا اعادہ اور اپنے فیصلے کی تجدید کرسکیں۔

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسمبلی سے بڑے پیمانے پر مستعفی ہونے کے فیصلے کا اعلان پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے 11 اپریل کو وزیر اعظم شہباز شریف کے انتخاب سے چند منٹ قبل اسمبلی کے فلور پر کیا تھا۔

اسمبلیاں تحلیل کرنا آئینی حق ہے، ملک کو دلدل سے نکالنے کا واحد حل شفاف انتخابات ہے، عمران خان

وزیراعلیٰ پنجاب کےخلاف عدم اعتماد کا معاملہ جنوری کے پہلے ہفتے تک جاسکتا ہے، سبطین خان

سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کے سپر ٹیکس پر عمل درآمد مؤخر کردیا