لائف اسٹائل

نیم عریاں لباس کی وجہ سے حراست میں نہیں لیا گیا تھا، عرفی جاوید

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دبئی پولیس نے عرفی جاوید کو نیم عریاں لباس پہن کر عوامی مقام پر شوٹنگ کروانے پر حراست میں لے لیا۔

بولڈ لباس اور انداز کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنے والی متنازع بھارتی اداکارہ و ماڈل عرفی جاوید نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک روز قبل انہیں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں نیم عریاں لباس کی وجہ سے حراست میں نہیں لیا گیا تھا، ان کی گرفتاری سے متعلق خبریں جھوٹی ہیں۔

ایک روز قبل 21 دسمبر کو بھارتی میڈیا نے خبریں شائع کی تھیں کہ دبئی پولیس نے عرفی جاوید کو نیم عریاں لباس پہن کر عوامی مقام پر شوٹنگ کروانے پر حراست میں لے لیا۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عرفی جاوید نے خلاف قانون ایسا لباس پہنا، جسے دبئی میں عوامی مقامات پر پہننے پر پابندی عائد ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عرفی جاوید سے کئی گھنٹوں تک پوچھ کی گئی اور ممکنہ طور پر ان کا بھارت واپس جانے کا ٹکٹ بھی منسو کردیا جائے گا۔

تاہم اب ماڈل و اداکارہ نے مذکورہ رپورٹس کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اماراتی پولیس نے انہیں نیم عریاں لباس کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا تھا، ان کے لباس میں کوئی خرابی نہیں تھی۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عرفی جاوید نے دعویٰ کیا کہ انہیں ان کے لباس کی وجہ سے نہیں بلکہ زیادہ دیر تک عوامی مقام پر شوٹنگ کرنے پر پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔

ماڈل کے مطابق ان کی ٹیم نے دبئی پولیس سے ایک خاص وقت تک عوامی مقام پر شوٹنگ کی اجازت حاصل کی تھی مگر ان کی شوٹنگ کا دورانیہ مقررہ وقت سے بڑھ گیا تھا، جس پر پولیس نے انہیں آکر روکا اور ان سے سوال و جوابات کیے۔

ان کے مطابق دبئی میں اجازت کے بغیر زیادہ دیر تک عوامی مقامات پر شوٹنگ کرنے پر پابندی عائد ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ان سے سوال و جواب کرنے کے بعد انہیں گھر جانے کا کہا اور انہوں نے دوسرے روز آکر بقایا شوٹنگ کروائی۔

خیال رہے کہ عرفی جاوید ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئیں، انہیں متنازع ریئلٹی شو ’بگ باس‘ کے پہلے سیزن میں شرکت کے بعد شہرت ملی۔

عرفی جاوید نے اب تک ایک درجن کے قریب ٹی وی ڈراموں اور چند ویب سیریز میں کام کیا ہے، تاہم وہ سوشل میڈیا پر متحرک دکھائی دیتی ہیں۔

عرفی جاوید کو ان کے لباس کی وجہ سے کافی تنقید کا سامنا رہتا ہے، جب کہ ان کے فیشن سینس کو بھی بھارتی روایات کے خلاف قرار دیا جاتا رہا ہے۔

دو ماہ قبل اکتوبر میں ان کی جانب سے پرانے بولی وڈ گانے ’ہائے ہائے یہ مجبوری‘ میں بولڈ لباس کے ساتھ پرفارمنس کرنے پر بھی ان کے خلاف ہندوؤں نے قانونی چارہ جوئی کی تھی اور ان کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کیے گئے تھے۔

پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ آسکر ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ

’بے شرم رنگ‘ کے بعد ’جھومے جو پٹھان‘ کے چرچے

نیپال: بدنام زمانہ سیریل کِلر چارلس سوبھراج کو رہا کردیا گیا